قاضی صاحب مرزا کہتا ہے کہ میں اس وجہ سے بھی مسیح موعود ہوں کہ میرا حلیہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملتا ہیں۔ یعنی رنگ گندمی اوربال لمبے ہیں۔ قاضی جی آپ تو علاقہ خٹک میں پھر آئے ہیں۔ پھر اگرڈپٹی کمشنرصاحب کوہاٹ۔ خان صاحب خٹک کو لکھے کہ آپ کے علاقہ میں ایک گندمی رنگ، لمبے بالوں والا آدمی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حلیہ کا ہے۔ اس کو ہمارے پاس بھیج دو۔توسچ بتانا خان صاحب کو کتنے مسیح موعود بھیجنے پڑیںگے؟پچیس تیس ہزار یا کم وبیش۔
قاضی صاحب… نہیں آپ غلط کہتے ہیں۔ میری موجودگی میں ایک ایسا حکم آیا تھا۔ تو خان صاحب نے اس پر لکھ دیا تھاکہ میرے علاقہ میں اس حلیہ کا کوئی شخص نہیں۔ تحقیقات و دریافت خفیہ و علانیہ سے پایاگیا کہ ملک پنجاب میں ایک شخص اس حلیہ کاضرورہے۔
نووارد… گاموں بس بس۔
بیوی… گاموں اٹھ جاکے چاء لے آ۔قاضی صاحب نے کتاب ضرورۃ الامام اٹھا کر اس کی ورق گردانی شروع کردی۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب یہ ہے مولوی عبدالکریم صاحب کا خط ایک دوست کے نام۔
نووارد… جی ہاں یہی ہے۔ (ص۳۲،خزائن ج۱۳ص۵۰۳)
قاضی صاحب… اجی لاحول ولاقوۃ اس خط کے آتھر کو مرزے نے مولوی لکھا ہے۔العظمت ﷲ۔ اس کی تو کوئی سطر غلطی سے خالی نہیں۔
بیوی… قاضی صاحب اسے چھوڑیئے اب چاء پیجئے۔ گاموں جانو کو کہہ کچھ تھوڑا سا مربہ نکال دے۔
بابوصاحب… (چاء پیالیوں میںڈالتے ہوئے)کیوں قاضی صاحب مولوی عبدالکریم کا خط آپ کو پسند نہ آیا؟
قاضی صاحب… اجی لاحول ولاقوۃ سنا کرتے تھے کہ فلانے نے ایسی عبارت کہی کہ موتی پرو دیئے۔ مگر اغلاط پروئی ہوئی آج ہی دیکھیں۔
نووارد… قاضی صاحب ید کی اغلاط دیکھ کر ہی گھبراگئے۔
قاضی صاحب… کیا پیر کی عبارت میں بھی اسی قسم کے موتی پروئے ہوئے تھے؟
نووارد… اس میں شک ہی کیاہے؟
بابوصاحب… مولوی صاحب یہ آپ تعصب سے کہہ رہے ہیں۔ مرزے کی علمی لیاقت کے سب قائل ہیں۔