ہونا اس کی تصدیق کرتا ہے ۔جیسا کہ کسی نے کہا کہ:
حرم ودیرکے جھگڑے ترے چھپنے سے پڑے
تواگر پردہ اٹھا دے تو تو ہی تو ہو جائے
اس کو بھی یہ شخص منواتا ہے اورکہتا ہے خدا کی کلام سے قریباً ہر روز میں مشرف ہوتا ہوں۔ بعض اوقات تمام تمام دن یا تمام تمام رات خدا مجھ سے باتیں کرتاہے۔ کبھی اپنے روشن چہرے سے کسی قدر پردہ اٹھا کر مجھ سے باتیں کرتا ہے۔ حضرت عیسیٰ کی دو چادروں کی بابت تو یہ شخص ہنسی اڑاکرکہتا ہے کہ کسی مسلمان یا عیسائی نے ہمیں پتہ نہیں دیا کہ یہ چادریں ریشمی ہوںگی یا سوتی۔مگر خود اس نے بھی ہمیں پتہ نہیں دیا کہ خدا کے چہرے پر جو پردہ پڑ ا رہتا ہے۔ وہ ٹاٹ کا ہے یا پٹاپٹی کا۔لیکن جو بات کہ مرزے کے ذہن اورعقل میں نہیں آتی۔وہ خدا کا ایک کلمۃ اﷲ کا آسمان پر اٹھا لینا ہے اوربس۔ کبھی ان کے لئے چار پائی اور بستر نہ ہونے کاغم اسے کھاتا ہے۔ کبھی ان کے بالوں اورناخنوں کے بڑھ جانے کا رنج اسے نڈھال کئے دیتاہے۔کبھی باورچی خانہ اور پاخانہ آسمان پرنہ ہونے کا رنج اسے ہلاک کئے دیتا ہے۔ کبھی زمین کی حرکت سے زمین کے لوگوں کو ہر وقت گرتے پڑتے دیکھ کر آسمان کی گردش سے ان کا نیچے اوپر ہو جانے کا خیال اسے پنپنے نہیں دیتا۔ کبھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر ہونے سے آنحضرتؐ کی ہتک کا درد اس کی روح کو گھٹاتا ہے۔
یہ خیال نہیں کرتا کہ گول چیزوں کا اوپر اور نیچے کیا۔کیا کل آپ امریکہ کے وحشیوں کے پیروں کے نیچے نہیںگزرے اورمرزا قادیانی پادری ڈوئی کے پیروں کے نیچے زندگی نہیں بسر کرتا رہا۔یہ خدانے کتنابڑاغضب کیا کہ اولیاء اور اقطاب و ابدال امریکہ کے وحشیوں کے پیروں کے نیچے پیدا کئے۔زندہ رکھے اور مرنے کے بعد مدفون ہونے دیئے۔کیا امریکہ والوں کا آسمان ہمارے پیروں کے نیچے نہیں اور کیا ہمارا آسمان امریکہ والوں کے پیروں کے نیچے نہیں؟
بابوصاحب قرآن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پراٹھایا جانا بیان کرتاہے اور مرزا آیت’’رفع اﷲ الیہ‘‘کے معنے کرتا ہے کہ خدا نے اس کوعزت دے دی۔ ہمیں بتلایا جائے کہ ان کی عزت کے نقشے کا کون سا خانہ خالی تھا جو پر کردیاگیا؟کون سی عزت ان کو پہلے حاصل نہ تھی جو دی گئی۔ کیا نبوت چھین کر۔زخمی پیروں سے شام سے کشمیر تک کا سفر کرانا اور۸۶ سال گم نامی اور جلاوطنی میں گزار کر کسی یوزآسف کی قبر میں مدفون کرانا ان کی عزت بڑھا گیا اور ا س میں چار چاند لگادیا۔ انیس سو سال کے بعد حکیم نور دین نے قبر کا پتہ لگایا۔ تب بھی کسی عیسائی نے اس پر ایک صلیب نصب نہ کی۔ نہ آنحضرتؐ کی حدیث کے مطابق کسی عیسائی نے اس کو سجدہ گاہ بنایا۔