نووارد… اجی اس خیال خام کو دل سے نکالئے۔ وہ ہرگز آپ کی بات نہیں سنیںگے اور اگر آپ نے زبردستی ان کے کانوں میں ڈال دی تو کہیں گے ہواکیا۔ ہواکیا۔یہ بات ہی کیا ہوئی۔ اس کا جواب ہم سے مانگتے ہو۔ ہم ابھی ایک کارڈ قادیاں لکھ دیتے ہیں اور چٹکی بجاکر کہیں گے کہ اتنی دیر میں ’’الفضل‘‘ میں اس کا جواب نکل آئے گا اورآپ کو اپنا سامنہ لے کر واپس آنا پڑے گا۔
قاضی صاحب… یہ تو میرے خیال میں ڈوب کرنے کی با ت ہے کہ جب میں سنی مذہب چھوڑ کر شیعہ ہوگیا اور مجھ سے کوئی اس مذہب کی خوبی پوچھے یا اس پر اعتراض کرکے جواب مانگے۔ تو میں اس کو یہ جواب دوں کہ اس کا جواب فلانی اخبار یا رسالہ میں نکل آئے گا۔مولوی صاحب میری عقل حیران ہے کہ اگر یہ اعتراضات کا جواب نہیں دے سکتے تو اس مذہب کو کیوں اختیار کرتے ہیں؟
نووارد… قاضی صاحب اس کا جواب آپ بابوصاحب سے طلب کریں۔وہ مجھ سے بہتر بیان کر سکیںگے۔
بابوصاحب… سرکھجاتے ہوئے۔مرزائی ہوجانے کے اسباب بہت سے ہیں۔ مرزائی اخباروں کا پڑھنا اور اپنے مذہب سے ناواقفیت جو میرے مرزائی ہونے کا سبب بنے۔ بعض مفت کی روٹیاں کھانے کے لئے مرزائی بن گئے ہیں۔ بعض سرکاری ملازمت میں ترجیح پانے کے خیال سے۔ بعض درثمین کے اشعار سن سن کر کہ مرزا کیسا عاشق رسول اﷲ ہے کہ آپ کے کوچہ میں سر کٹوانے پر ایسا اڑا ہواہے کہ کسی کے روکے نہیںرکتا۔ بعض جوشیلے مرزے کے منہ سے پادریوں کو گالیاں سن کر۔ بعض شادیوں کے رجسٹر کی وجہ سے ۔ بعض طاعون کا خوف دلانے کی وجہ سے ۔ بعض اندھا دھند حکیم نوردین کے مرزائی ہو جانے کی وجہ سے ۔ بعض مرزے کے مستجاب الدعوات ہونے کے اشتہاروں کی وجہ سے۔ لیکن سب سے زیادہ میرے خیال میں وہ لوگ اس طرف آئے جنہوں نے اپنے مذہب سے لاعلمی کی حالت میں قادیانی اخبار پڑھے۔یا جن کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ آسمان پرموجود ہوناناممکن نظرآیا اورخدا کو انہوں نے قادر مطلق صرف زبان سے مانا۔
نووارد… بابوصاحب میری عقل حیران ہے کہ سب سے باریک اور عقل میں نہ آنے والا مسئلہ تو خدا کا نیست سے ہست کرنے پرقادر ہونے کا ہے۔ جس کو کروڑوں انسان نہ مان کر مادہ کو بھی ازلی قرار دیتے ہیں۔ اس کو مرزے نے ایسا مانا ہے کہ اس کا ایک بھونڈا اوربھدا نمونہ بھی اپنے کرتے پر قائم کرکے دکھلایا ہے۔ اس مسئلہ کے بعد خدا کا اپنے آپ کو کسی انسان پر ظاہر کرنے کا مسئلہ ہے اوردنیا کے لوگوں کا ہزاروں مختلف اور متضاد خیال کے مذہبوں میں ہونا۔بلکہ لامذہب