پہنچ گیا ہوں تو خدا نے فرمایا ’’کذالک‘‘ اور دو جگہ جیسا کہ میں نے بیان کیا۔ بی بی مریم کے لڑکا پیدا ہونے کے معاملہ میں۔پس خدا کا یا خدا کی طرف سے فرشتوں کا کذالک کہنا ظاہر کر رہا ہے کہ اس کے معنے یہ ہیں کہ جس بات کو تم انہونی سمجھتے ہو۔ وہ خداکے احاطہ قدرت سے باہر نہیں اور اس کے لئے انہونی نہیں اور بی بی مریم کے معاملہ میں چونکہ وہ خاوند نہیں رکھتی تھیں۔ یہ الفاظ زائد کئے کہ خدا جس کام کے کرنے کا ارادہ کرتا ہے۔ تو فرماتا ہے ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔
نووارد کا یہ بیان کرنا تھا کہ بابوصاحب نے اپنی پگڑی اتار کرنووارد کے قدموں پر رکھ دی اورعرض کی کہ خداکے واسطے اس معاملہ کو بھی حل کردیں جو (تقویۃ الایمان ص۱۵، خزائن ج۱۹ ص۱۷) میں مرزا قادیانی لکھتا ہے :’’کہ آنحضرت نے شب معراج میں حضرت عیسیٰ کو مردوں کی ارواح میں دیکھا تھا۔‘‘
نووارد… بابوصاحب میں آپ سے مرزے کی کون کون سی بات کی تردید بیان کروںگا۔ میں کوہاٹ میں اور آپ سیالکوٹ میں۔میری مختصر عرض اس بارہ میں سن لیں کہ مرزے کا جو کوئی قول بھی کوئی پیش کرے اس کو گوزشتر سے زیادہ وقعت نہ دیں۔ سنئے !اس معراج کی بابت اس شخص کے کیا کیا مختلف بیان ہیں۔ یہاں تو اس نے معراج کو قبول کیا ۔ اب دوسرے واقعہ پر کیا کہتا ہے؟
’’معراج کی حدیثوں میں سخت تعارض واقعہ ہے۔‘‘
(ازالہ حصہ دوم ص۹۳۲،خزائن ج۳ ص۶۱۲)
’’معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا ۔ بلکہ نہایت اعلیٰ درجہ کا کشف تھا اور اس قسم کے کشفوں میں مؤلف خود صاحب تجربہ ہے۔‘‘ (ازالہ اوّل ص۴۸، خزائن ج۳ص۱۲۶)
اب کشف کی تعریف سنئے! ’’کشف میں روحانی امورطرح طرح کے اجسام میں انہی آنکھوں سے دکھائی دیتے ہیں۔ ان روحوں سے ملاقات ہوتی ہے۔ جو اس عالم سے گزر چکی ہیں۔ اپنے اصلی جسم میں اسی دنیا کے کپڑوں میں سے ایک پوشاک پہنے ہوئے نظر آتے ہیں۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۱۴۹، خزائن ج۵ص۱۴۹) بابوصاحب آپ کو خدا کی قسم ہے سچ کہئے گا۔ اب زندہ اور مردہ کی کوئی شناخت کشف میں باقی رہی؟
بابوصاحب… مولوی صاحب شک نہیں کہ آپ نے دو اوردو چار کی طرح ثابت کر دیا کہ مرزے نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر کرتے کرتے صاف کہہ دیا کہ وہ حرامی تھے۔ پس مرزا قادیانی قرآن کا منکر اورکافر ثابت ہوا۔ میں آج یہ دونوں کتابیں لے کر ان کے پاس جاؤں گا۔دیکھیں وہ کیا کہتے ہیں؟