میں سے (ایک مقرب بندہ) او رجھولے میں اور بڑی عمر کا ہوکر لوگوں کے ساتھ (یکساں) کلام کرے گا اور(اﷲ کے)نیک بندوں میں سے ایک وہ بھی ہوگا ۔ وہ کہنے لگیں کہ اے میرے پروردگار! میرے ہاں کیسے لڑکا ہو سکتا ہے حالانکہ مجھ کو کسی مرد نے چھوا تک نہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ’’کذالک‘‘اسی طرح جو اﷲ چاہتا ہے پید اکرتا ہے۔ جب وہ کسی کام کا کرنا ٹھان لیتا ہے۔ تو بس اسے فرما دیتا ہے کہ ہو اور وہ ہو جاتا ہے۔‘‘
پارہ ۱۶ع۵ترجمہ:’’اے پیغمبر قرآن میں مریم کامذکور بھی لوگوں سے بیان کرو کہ جب وہ اپنے لوگوں سے الگ ہوکر پورب رخ ایک جگہ جابیٹھیں اورلوگوں کی طرف سے پردہ کرلیا تو ہم نے اپنی روح(یعنی جبرائیل) کو ان کی طرف بھیجا تو وہ اچھے خاصے آدمی کی شکل بن کر ان کے رو برو آکھڑے ہوئے ۔ وہ (ان کو دیکھ کر)لگیں کہنے کہ اگر تم پرہیز گار ہو تو میں تم کو خدا کا واسطہ دیتی ہوں (کہ میرے سامنے سے ہٹ جاؤ) (جبرائیل بولے) کہ میں تو بس تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا(فرشتہ) ہوں اوراس لئے آیا ہوں کہ تم کو ایک پاک طینت لڑکا دوں۔ وہ بولیں میرے ہاں کیسے لڑکا ہو سکتا ہے؟حالانکہ(نہ تو نکاح کے طورپر)مجھ کو کسی مرد نے چھوا اور نہ کبھی میں بدکار رہی۔
’’قال کذالک‘‘جبرائیل نے کہا جیسا میں کہتاہوں ایسا ہی ہوگا۔ تمہارا پروردگار فرماتا ہے کہ تمہارے ہاں بے یاب کے لڑکا پیداکرنا ہم پر آسان ہے اور (اس کے پیدا کرنے سے) غرض یہ ہے کہ لوگوں کے لئے ہم اس کو اپنی قدرت کی نشانی قرار دیں۔
بابوصاحب…آپ نے سن لیا کہ اﷲ تعالیٰ ہم کو بذریعہ اپنے محبوب فداہ ابی و امی حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے الوالعزم پیغمبر اور رسول کی پیدائش کا معاملہ کس طرح بیان فرماتا ہے۔ اب اس لفظ ’’کذالک‘‘کا بھی حال سن لیں۔ جو ان کی نسبت خدا نے بذریعہ اپنے فرشتہ کے فرمایا یعنی ایسا ہی ہوگا۔ کیونکہ مرزائیوں نے اس کو بے وقعت کرنے کی کوشش کی ہے۔
قرآن شریف میں یہ لفظ ایسے موقعوں پر تین جگہ آیا ہے۔ ایک جگہ پارہ ۲۶ کے رکوع ۱۹ میں جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو فرشتوں نے لڑکا پیدا ہونے کی بشارت دی اور ان کی بیوی نے یہ سن کر اپنا منہ پیٹنا شروع کیا کہ اول تو میں بڑھیا۔ دوسرے بانجھ تو فرشتوں نے کہا ’’کذالک‘‘ اور ایک جگہ ’’کذالک‘‘ (پارہ ۶۰ ع۴) میں جہاں خداوند کریم نے حضرت زکریا کی دعا قبول کر کے فرمایا کہ ہم تم کو ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام ہوگا یحییٰ اور اس سے پہلے ہم نے کوئی آدمی اس نام کا پیدا نہیں کیا۔ زکریا علیہ السلام نے بتقاضائے بشریت عرض کیا کہ اے میرے پروردگار میرے ہاں لڑکا کیسے پیدا ہو سکتا ہے؟ اور حال یہ ہے کہ میری بیوی تو بانچھ ہے اور میں بڑھاپے کی حد غایت کو