باہر چکر لگانا۔ اس رسم کی بڑی سچی شہادت ہے اور بعضے پہاڑی خواتین کے قبیلوں میں لڑکیوں کا اپنے منسوب لڑکوں کے ساتھ اس قدر اختلاط پایا جاتا ہے کہ نصف سے زیادہ لڑکیاں نکاح سے پہلے ہی حاملہ ہو جاتی ہیں۔‘‘ بابوصاحب اس مضمون کو خوب ذہن نشین کرلیجئے۔ اب میں مرزے کی کتاب تقویۃ الایمان سے کچھ پڑھ کر سناتاہوں۔(ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۷)مریدوں کو تعلیم وتلقین کے سلسلہ میں:
’’اورہمارے رسول ﷺ نے نہ صرف گواہی دی کہ میں نے مردہ روحوں میں عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا۔ بلکہ خود مر کریہ بھی ظاہرکردیا کہ اس سے پہلے کوئی زندہ نہیں رہا۔ پس ہمارے مخالف جیسا کہ قرآن کو چھوڑتے ہیں۔ ویسا ہی سنت کو بھی چھوڑتے ہیں۔ کیونکہ مرنا ہمارے نبیؐ کی سنت ہے۔ اگر عیسیٰ زندہ تھا۔ تو مرنے میں ہمارے رسول کی بے عزتی تھی۔ سو تم نہ اہلسنت ہو۔ نہ اہل قرآن جب تک عیسیٰ کی موت کے قائل نہ ہو اور میں حضرت عیسیٰ کی شان کا منکر نہیں۔ گو خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ مسیح محمدی مسیح موسوی سے افضل ہے۔ لیکن تاہم میں مسیح ابن مریم کی بہت عزت کرتا ہوں۔ کیونکہ میں روحانیت کے رو سے اسلام میں خاتم الخلفاء ہوں۔ جیسا کہ مسیح ابن مریم اسرائیلی سلسلہ کے لئے خاتم الخلفاء تھا۔ موسیٰ کے سلسلہ میں ابن مریم مسیح موعود تھا اور محمدی سلسلہ میں میں مسیح موعود ہوں۔ سو میں اس کی عزت کرتاہوں۔ جس کا ہم نام ہوں اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا۔ بلکہ مسیح تو مسیح میں تو اس کے چاروں بھائیوں کی بھی عزت کرتا ہوں۔کیونکہ پانچوں ایک ہی ماں کے بیٹے ہیں۔ نہ صرف اسی قدر بلکہ میں تو حضرت مسیح کی دونوں حقیقی ہمشیروں کو بھی مقدسہ سمجھتاہوں۔ کیونکہ یہ سب بزرگ مریم بتول کے پیٹ سے ہیں اورمریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا۔ پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرا ر سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔ گو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ برخلاف تعلیم توریت عین حمل میں کیونکر نکاح کیاگیا اور بتول ہونے کے عہد کو کیوں ناحق توڑاگیااور تعدد ازدواج کی کیوں بنیاد ڈالی گئی۔ یعنی باوجود یوسف نجار کی پہلی بیوی کے ہونے کے پھر مریم کیوں راضی ہوئی کہ یوسف نجار کے نکاح میں آئے۔ مگر میں کہتا ہوں کہ یہ سب مجبوریاں تھیں۔ جو پیش آگئیں۔ اس صورت میں وہ لوگ قابل رحم تھے۔ نہ قابل اعتراض۔ ان سب باتوں کے بعد پھر میں کہتاہوں کہ یہ مت خیال کروکہ ہم نے ظاہری طور پر بیعت کر لی ہے۔ ظاہر کچھ چیز نہیں۔ خدا دلوں کو دیکھتاہے اور اس کے موافق تم سے معاملہ کرے گا۔ دیکھو میں یہ کہہ کر فرض تبلیغ سے سبکدوش ہوتاہوں کہ گناہ ایک زہر ہے۔ اس کو مت کھاؤ۔‘‘