نووارد… جی ہاں!یہ دیکھو(ص۲۹الذکرالحکیم)پرڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب مرحوم اور مغفور لکھتے ہیں:’’مگر خاص ان کے گھر میں بھی عبدالکریم سیالکوٹی اور پیراںدتہ مرزا کا خاص ملازم طاعون سے فوت ہوئے۔‘‘قاضی صاحب قاضیانی مسیح موعود جو اس حدیث پراعتراض کرتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب نازل ہوںگے۔ تو حضرت مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیںگے۔ دیکھو (ازالہ حصہ اوّل ص۴۰، خزائن ج۳ص۱۲۳)اپنے اسی مہدی کے پیچھے نماز پڑھ رہاہے۔
اس کے بعدقاضی صاحب اور نووارد اجازت حاصل کرکے سلام علیک کہتے ہوئے رخصت ہوگئے۔ دوسرے دن دروازہ پردستک۔ گاموں دروازہ پر پہنچ کر،آؤ جی بسم اﷲ لنگھ آؤ۔ اندر داخل ہوکر سلام علیک وعلیکم السلام کے بعد۔
نووارد… فرمائیے بابوصاحب،رات کیسے گزری؟
بابوصاحب… مولوی صاحب!کچھ نہ پوچھئے۔کل شام جب آپ صاحبان تشریف لے گئے۔ تو مجھے خیال پیدا ہوا کہ بہت دن ہوئے۔ میں گھر سے باہر نہیں نکلا۔ ذرا باہر کا چکر لگاآؤں۔ چنانچہ غسل کرکے اورکپڑے بدل کر باہر نکل گیا۔ ریل کے اسٹیشن کے قریب پہنچا۔ تو پرانے یار مل گئے۔ سلام علیک وعلیکم السلام کے بعد انہوں نے یہی گفتگو شروع کر دی کہ ہم نے سن لیا ہے کہ اس کوہاٹی مردود ملعون کے بہکانے سے آپ دین حق سے مرتد ہو گئے ہیں۔ میں نے کہا کہ ہاں واقعی میں ایک ایسے کتاب فروش کو جو ہندوؤں، عیسائیوں اور مسلمانوں کے علماء کو نجاست خور جانور، خبیث، شریر،لعنتی،خنزیر سرشت، بدسرشت، چور، قزاق،حرامی،ظالم ولدالزنا اوران کی والدہ صدیقہ کو زانیہ کہتا ہو نہ مجدد، مہدی،مسیح و نبی مان سکتا ہوں، نہ مسلمان۔
وہ بڑے تپے اور کہنے لگے کہ اس بات کا ثبوت ہمیں دے کہ حضرت اقدس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حرامی کہا ہے۔ میں نے ان سے کہا بہت بہتر کل شام کو اسی وقت یہ ثبوت آپ مجھ سے لیں۔ پس آپ آج مہربانی فرماکر قبل اس کے کہ اپنامضمون شروع کریں۔ مجھے میرے دعوے کا ثبوت بہم پہنچادیں کہ میں ان سے شرمندہ نہ ہوں۔
نووارد… یہ مرزے کی کتاب ایام الصلح ہے۔ اس میں وہ افغانوں کو بنی اسرائیل ثابت کرنے کی وجوہات دیتا ہوا(ص۶۶،خزائن ج۱۴ص۳۰۰)پرلکھتا ہے کہ ’’پانچویں وجہ یہ ہے کہ افغانوں اور یہودیوں کے رسوم و عادات آپس میں ملتے ہیں۔ مثلاً افغان یہودیوں کی طرح نسبت اور نکاح میں فرق نہیں کرتے۔ لڑکیوں کو اپنے منسوبوں کے ساتھ ملاقات اور اختلاط کرنے میں مضائقہ نہیں ہوتا۔مثلاً مریم صدیقہ کا اپنے منسوب یوسف کے ساتھ اختلاط کرنا اوراس کے ساتھ گھر سے