عظیم عطا فرمائے،آمین) کسی کتاب میں حکیم نور الدین کا خط درج کیا ہے کہ اگرآپ حکم دیں تو براہین کا تمام چندہ ادا کردہ میں اپنی گرہ سے لوگوں کو واپس کر دوں۔ اس سے حکیم نور دین کا اعتقاد ظاہر کیا ہے۔ کہیں کسی عرب کا خط درج کیا ہے کہ آپ کے شعروںجیسے شعر آج تک میرے دیکھنے میں نہیں آئے ہیں۔ ان کو حفظ کروںگا۔ کسی کتاب میں رتڑ چھتڑ کے کسی پیر کا خط درج ہے جو آپ کی مدح سرائی اور تعریف سے مملو ہے۔کسی کتاب میں عبدالکریم سیالکوٹی کا خط کسی مجہول دوست کے نام درج ہے کہ آؤ کہ نور خدا یہیں پاؤ گے اور یہ وہی عبدالکریم ہے کہ جب مرزے کو الہام ہوا ’’انہ اوی القریۃ‘‘(حقیقت الوحی ص۲۳۲، خزائن ج۲۲ ص۲۴۳) میںتیرے گاؤں کو طاعون سے بچاؤں گا۔ تو اس نے زمین آسمان سر پر اٹھا لیا۔ اس کی تحریر کے اقتباسات مولوی ثناء اﷲ صاحب نے الہامات مرزا کے (ص۱۱۹،۱۲۰)پردرج کئے ہیں، جو اس طرح پر ہیں:
’’انہ اوی القریۃ‘‘کا مفہوم صاف لفظوںمیں تقاضا کرتا ہے کہ اس میں اوراس کے غیر میں امتیاز ہو…حضرت مسیح موعود نے اپنی راستی اور شفاعت کبریٰ کا یہ ثبوت پیش کیا ہے کہ قادیاں کی نسبت تحدی کر دی ہے کہ وہ طاعون سے محفوظ رہے گا اور اپنی جماعت کے علاوہ اس جگہ کے ان تمام لوگوں کو جو اکثر دہریہ۱؎ طبع کفار مشرک اورطبع دین حق سے ہنسی۲؎ کرنے والے ہیں۔ خدا کے مصالح اور حکمتوں کی وجہ سے اپنے سایہ شفاعت میں لے لیا ہے۔
حضرت ممدوح نے لکھا ہے اور بار بار فرماتے ہیں کہ جہاں ایک بھی راست باز ہو گا۔اس جگہ کو خدا تعالیٰ اس غضب سے بچا۳؎ لے گا …تم لوگ بھی مل کر ایسی پیشین گوئی کرو۔ جس سے قادیاں کے پیغمبرکا دعویٰ باطل ہو جائے او اس کی دو ہی صورتیں ہیں۔ یا یہ کہ لاہور اور امرتسر طاعون کے حملہ سے محفوظ رہیں۔ یا یہ کہ قادیاں طاعون میں مبتلا ہو جائے۔
خدا نے اس اکیلے صادق کے طفیل قادیاں کو جس میں اقسام اقسام کے لوگ تھے۔ اپنی خاص حفاظت میں لے لیا۔‘‘
قاضی صاحب… مگر میں نے تو سنا ہے کہ یہ عبدالکریم جس کے پیچھے مرزا نماز پڑھا کرتاتھا۔ طاعون سے ہی قادیاں میں فوت ہوا۔
۱؎ جو اکثر دہریہ طبع ہیں۔ قابل غور ہے۔
۲؎ یہ ہنسی بالآخر بالکل معقول ثابت ہوئی۔
۳؎ جیسے کوہاٹ جس میں یہ عاجز ۳۱سال سے ہے۔