قاضی صاحب جس طرح اس نے جھوٹ اورمسمریزم کو برا کہا ہے۔ افتراء علی اﷲ کو بھی بڑے سخت الفاظ میں برا کہا ہے۔ چنانچہ (نشان آسمانی ص۲،خزائن ج۴ص۳۶۲)میںاس نے لکھا:’’اگر ہم بیباک اور کذاب ہو جائیں اورخدا تعالیٰ کے سامنے افتراؤں سے نہ ڈریں تو ہزارہا درجے ہم سے کتے اور سور اچھے ہیں۔‘‘بابو صاحب خدا لگتی کہنا کہ خدا کی نسبت یہ کہنا کہ اس نے قاضیاں کاتلفظ قادیاں کیا۔ یہ افتراء ہے یا نہیں؟
بابوصاحب مرزا کہتا ہے کہ مجھے خدانے الہام کیاکہ ’’میں تیری ساری آرزوئیں پوری کروں۔‘‘ اور(آئینہ کمالات ۲،ص۴۳۱،خزائن ج۵ص۴۳۱) میںاس نے مشائخ اور صلحائے عرب کی طرف لکھا ہے:’’من آرزو دارم کہ بلادشما وباکات آرامعائنہ کنم و خاکپائے حضرت سید عالم ﷺ راسرمہ دیدہ خود سازم…واز خدا میخواہم کہ اوازمحض کرم این تمنائے مرا کہ بجہت زیارت خطہ دلنشین شما دارم برارد۔
بابوصاحب جن لوگوں کو خدا نے کبھی بھی ایسا الہام نہیں کیا۔وہ اپنی عمر میں کئی کئی دفعہ جاکر زیارت روضہ رسول اﷲ کرآتے ہیں اور اس شخص کو الہام کرکے خدا نے اس کی یہ عظیم الشان دلی آرزو پوری نہ ہونے دی۔ پس اگر زیارت روضہ رسول اﷲ مرزے کی آرزو نہ تھی۔ تو مشائخ عرب کی طرف یہ تحریر جھوٹ اور اگر یہ تحریر سچی، تو مرزے کا الہام افترائ۔
بابوصاحب… کیوں قاضی صاحب!بس۔
قاضی صاحب… جی اب بھی بس نہ ہو؟
بابوصاحب… لے گاموں اب برتن اٹھا۔
گاموں… (تولیہ جس سے وہ مکھیاں اڑارہاتھا،شانہ پرڈال کربرتن جمع کرتے ہوئے) مرجے نوں تے اج مولبی ہوراں ڈاہڈا کنڈی وچ پھسایا۔ ہن کوئی مرجائی آوے تے کڈھے۔
نووارد… قاضی صاحب!آپ نے دیکھ لیا۔ دنیا پیٹ کے واسطے کیا کیا کرتی ہے؟
قاضی صاحب… توبہ توبہ جن کاموں کے واسطے ایسے سخت لفظ استعمال کرنے وہی کام کرنے، توبہ توبہ لاحول ولاقوۃ۔
نووارد… صرف اس واسطے کہ اس کی طرف کوئی ان کاموں کاگمان نہ کرے۔ مگر مرزے کے کاموں کی میں آپ کو آسان سی ترکیب بتاؤں۔ جس کام کو یہ بہت ہی برا قرار دے اور اس کے برے ہونے پربڑازور دے،تو سمجھ لو کہ یہ کام اس نے ضرور کرنا ہے۔یا کیا ہے یاکررہا ہے۔