قاضی صاحب… مولوی صاحب مجھے ذرا اپنا رومال دیجئے۔
بابوصاحب… دوسری دفعہ پیالیوں میں چاء ڈالتے ہوئے ۔اچھا مولوی صاحب! مرزے کی چالاکیوں کی کوئی اورمثال ہو؟
نووارد… اچھا میں آپ کے اور قاضی صاحب کے دماغ کا امتحان کرتاہوں۔ سنئے!مرزا قادیانی کے الہاموں میں جو ان کے خدانے ان کو کئے،یہ دو الہام بھی ہیں۔ آپ ان کی غرض مجھے بتادیں۔
۱… ’’اناانزلناہ قریبامن القادیان‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۵،خزائن ج۳ص۱۳۹)
۲… ’’انی متوفیک ورافعک الیّ‘‘ (تذکرہ ص۹۶طبع سوم)
قاضی صاحب کو دوبارہ اچھو ہوتے ہوئے رہ گیا۔ مگر پیالی چاء کی پرچ میں رکھ کر ہنسی سے لوٹ پوٹ ہورہے ہیں اور بات منہ سے نہیں نکلتی۔
بابوصاحب… مولوی صاحب آپ نے یہ کیا شگوفہ چھوڑ دیا۔ میری سمجھ میں توکچھ نہیں آیا۔
نووارد… قاضی صاحب ہنسی کو روکئے اور بابوصاحب کو ان الہامات کا مطلب سمجھائیے۔
قاضی صاحب… (ہنسی کو روک کر)توبہ،لاحول ولاقوۃ الاباﷲ۔بابوصاحب آپ ان الہاموں کا مطلب نہیں سمجھتے کہ کس غرض کے لئے اتارے گئے؟
بابوصاحب… نہ صاحب۔
قاضی صاحب… اچھا تو سنئے!ہم مسلمان مرزے کی تکذیب وتردید میں آنحضرتؐ کی احادیث پیش کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے جہاں کہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے کا ذکر کیا ہے۔ وہاں لفظ نزول استعمال کیا ہے۔ اس لئے آنے والا مسیح آسمان سے اترے گا۔ کیونکہ نزول کے معنے اوپر سے نیچے اترنا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر جانے کے ثبوت میں یہ آیت پیش کرتے ہیں کہ خدا نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فرمایا کہ زمین پر رہنے کے دن پورے کرنے والا ہوں اوراپنی طرف اٹھانے والا۔
مرزے نے یہ دونوں الہام اپنے لئے اتارکر اپنے معتقدین پر ظاہر کیا کہ اگر نزول کے معنی اوپر سے نیچے اتارنے کے ہوتے۔ تو خدا مجھے کیوں فرماتا کہ میں نے تجھے قادیان کے قریب نازل کیا اورچونکہ قادیاں میں پیداہواہوں۔ اس لئے ثابت ہوا کہ جیسے اس الہام میں نزول کے معنے پیدا ہونے کے ہیں۔ اسی طرح احادیث میں بھی نزول سے مراد واقعی اوپر سے نیچے اترنا