نووارد… مرزا(حقیقت الوحی ص۱۶۹، خزائن ج۲۲ص۶۰۹)پرلکھتا ہے:’’اب یقینا سمجھو کہ آریہ سماجوں کا خاتمہ۱؎ ہے اور جیسا کہ خدا نے وعدہ کیاتھا۔وہ پورا ہوا۔ کیا انسان کی طاقت ہے کہ قبل از وقت ایسی پیشین گوئیاں کرسکے۔‘‘
کیوں بابوصاحب!اب تو مرزے کا یہ قول مردود ہوگیا نہ کہ ایسی پیشین گوئیاں کرنا انسانی طاقت سے باہر ہے۔ پھر میں یہ پوچھتاہوں کہ سینکڑوں جھوٹی پیشین گوئیوں میں سے اگر خاص اسی پیشین گوئی یا تین من کل فج عمیق کے لئے کوئی مرزے کو پھانسی دینے لگتا تو کیا مرزے کاتاویلات کا تھیلہ ختم ہوگیاتھا؟وہ ایک اشتہار اس مضمون کانہ نکال لیتا کہ یہ میری اجتہاد کی غلطی تھی۔ آج رات جو مجھ پر کھلا وہ یہ کہ لیکھو۲؎ کے قتل کے مقدمہ میں پولیس کے سپاہی دور دور سے تیرے مکان کی تلاشی لینے آئیںگے اور یہ عظیم الشان پیشین گوئی بڑے چمکار کے ساتھ پوری ہوئی۔’’فالحمدﷲ علی ذالک ونحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم والعاقبۃ للمتقین‘‘الراقم عبداﷲ الاحد الصمد احمد ولد مرزا غلام مرتضی۔
بیوی… (ہاتھ ملتے ہوئے) ہائے توبہ!غلام احمد سے احمد بن گیا۔
نووارد… بیوی جی اول تو غلامی ہے ہی بہت بری چیز خواہ کسی کی بھی ہو۔ دوسرے اپنے یا بیگانے نام کو گھٹاکرلینے میں کسر نفسی بھی پائی جاتی ہے۔قہقہہ
بیوی… مگر مرزے نے ۱۳۰۰ کا عدد تو غلام احمد قادیانی سے نکالا تھا۔
نووارد… جی ہاں قاضیانی کی جگہ قادیانی لگاکر۔مگر وہ وقت گزر گیا۔ مرید مان چکے۔ اب ان اعداد جمل کی ضرورت نہیں رہی۔
بیوی… لو اب اٹھو۔ چائے پی لو اور چائے پر بیٹھ کے ۔
قاضی صاحب… بابوصاحب آپ نے مرزے کے اس قول کی طرف توجہ کی؟کہ کیا یہ انسان کا کام ہے کہ قبل از وقت ایسی پیشین گوئیاں کرے۔ یعنی آپ خلقت کو جتا اور بتارہے ہیں کہ یہ ایسی غضب کی پیشین گوئی ہے کہ سواء فرشتہ کے انسان کر ہی نہیں سکتا۔
بابوصاحب… جی ہاں مرزا قادیانی ایسے ہی کام کیا کرتا تھا۔جو انسان کیا مرزا سلطان احمد جیسے انسان کی طاقت سے باہر ہوتے تھے۔ قہقہہ۔ قاضی صاحب کو چائے میں اچھوآگیا۔
نووارد… قاضی صاحب چھت کی طرف دیکھئے۔
۱؎ آریہ اس باغ کے درختوں کی بھی تعداد بڑھارہے ہیں۔ جس سے وہ اپنے پودے لیتے ہیں۔
۲؎ پنڈت لیکھرام دیکھو تتمہ حقیقت الوحی ص۱۲۱، خزائن ج۲۲ ص۱۲۴ ملخص۔