بابوصاحب… بالکل ٹھیک! اگر آپ خود نقصان اٹھاکر مجھے فائدہ پہنچادیں توآپ ٹھگ نہیں۔ ٹھگ آپ اسی وقت ہیں جب مجھے نقصان دے کر آپ اپنا فائدہ حاصل کریں۔
نووارد… اب مرزے قادیانی کو لیجئے۔جو کہتا ہے مجھے نبی مانو۔اس لئے کہ میں عین آنحضرتؐ ہوں۔ مجھے مسیح مانو اس لئے کہ میں اس کی خصلتوں پر آیا۔ میرے مانے بغیر نجات نہیں۔ میں آخری نور ہوں۔ جو مجھے نہ مانے وہ کافر۔مگر ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے۔ جو تین مہینہ تک چندہ نہ دے، وہ جماعت سے خارج۔ بابوصاحب اس خیال میں میں منفرد نہیں۔ سارا ملک ہند میرے ہم خیال ہے۔ گرونانک صاحب کے پیرو تو صرف سکھ ہیں۔ مگر ملک ہند کی جتنی قومیں ہیں۔ ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔ کوہاٹ کی چھاؤنی میں ایک مسلمان ہے۔جو انڈے مرغیاں بیچتا ہے اور نام اس کا نانک ہے۔ اس کی وجہ کیاہے؟کیا گورونانک نے چندے کرکے ساٹھ ستر ہزار اشتہار ملک میں تقسیم کئے کہ آؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گے؟ کیا گرونانک صاحب نے ستر اسی کتابیں لکھ ڈالیں کہ میرے سے خدا تمام تمام دن تمام تمام رات باتیں کرتا ہے۔ کیا انہوں نے یہ دعویٰ کیا؟کہ میری دعائیں قبول ہوتی ہیں؟
نہیں ہرگز نہیں۔ انہوں نے فقیری میں توحید کی تبلیغ کرکے مشرکوں کو موحد بنایا اور کسی فرد بشر کی جیب کو خبربھی نہیں ہوئی۔ پس جب صدق و کذب کا معیار میرے یا تمام ملک ہند کے خیال کے مطابق یہ ٹھہرا تو اب ایسے شخص کے خلاف جس نے غربت میں عمر بسر کرکے خلق خدا کو ہدایت کی ہو۔ اگر کوئی ہزار عیب بھی بیان کرے۔ تو ہم ان کو پس پشت ڈال دیں گے اور ایسے شخص کے خلاف جو پیشہ نبوت سے مالا مال ہوگیاہو۔ اگر کوئی ایک عیب بھی بیان کرے تو ہم اس کو بہردچشم قبول کریںگے اورآدھے راستہ تک اس کے استقبال کے لئے جائیںگے۔
اس شخص نے جو جھوٹ بولنے کو شرک اور گوہ کھانے کے برابر کہا یہ کیوں؟
میری طرف کوئی جھوٹ بولنے کا گمان نہ کرے۔ کیونکہ آپ کے کارخانہ کی بنیاد ہی جھوٹ پر رکھی گئی تھی کہ مجھے الہام ہوتاہے۔ پھر آپ نے مسمریزم کو مکروہ اورقابل نفرت کیوں کہا؟ میری طرف کوئی مسمریزم کا گمان نہ کرے۔
(فتح اسلام ص۴،خزائن ج۳ص۴)پرلکھا:’’اس زمانے میں دنیا کمانے کے لئے مکرو فریب حد سے زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ ‘‘یعنی میری طرف کوئی ایسا گمان نہ کرے۔اسلام کی تعریف کے پیرائے میں جو کچھ یہ اپنی تعریفات کرگیا۔وہ میں پٹری جمانے کی مد کے نیچے بیان کرچکا۔
پھر اس شخص نے اپنی کتابوں میں جگہ جگہ اس بات پر بڑا زور دیاکہ براہین احمدیہ میں