اب ہم اس شخص سے پوچھتے ہیں کہ ہمیں اپنے مشن کے متعلق اتنی تو تسلی کراؤ کہ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو چکے۔ تو ان کی قبر کہاں ہے۔تو ہمیں ایک مدت تک جواب دیتا ہے کہ ’’یہ توسچ ہے کہ مسیح اپنے وطن گلیل میں جاکر فوت ہوگیا۔‘‘(ازالہ حصہ دوم ص۴۷۳، خزائن ج۳ ص۳۵۳) لیکن جب حکیم نور دین نے جو اس نبوت اورمجددیت میں آپ کے شریک تھے۔آپ کو بتایا کہ سری نگر ملک کشمیر کے محلہ خان یا رمیں ایک بڑی مزیدار قبرموجودہے۔جو یوز آسف کی قبر کہلاتی ہے۔اگر اس قبر پر ایک اپنا ملازم مرد یا کوئی بڑھیا عورت بٹھا دی جائے کہ وہ زائرین اور سیاحوں کو بتاتی رہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ہے۔ تو (ستارہ قیصرہ ص۱۰، خزائن ج۱۵ ص۱۲۳) پرآپ نے لکھ دیا کہ دلائل۱؎ قاطع سے ثابت ہوگیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر سری نگرمیں موجود ہے اور پھر جیسا کہ نقل مشہور ہے کہ شیخ سعدی نے کہاکہ نامت چیست گفت حاجی گفت حاجی وچاچی تجنیس خطی،چاچی کمان رامیگویند،کمانوگمان تجنیس خطی،گمان شک رامیگویندر رشک وسگ تجنیس خطی،پس توسگ ہستی۔آپ نے یوز آسف سے عیسیٰ علیہ السلام بنانے میں قلم کا بڑا زور دکھایا ہے۔
دوسرا سوال آپ کی ذات خاص کے متعلق۔کیا محمدی بیگم سے آپ کا زمین پر نکاح قطعی اور یقینی ہے؟جواب ہاں ! ’’اس پیشین گوئی کی تصدیق کے لئے جناب رسول اﷲؐ نے پہلے سے ایک پیشین گوئی فرمائی ہے کہ’’یتزوج ویولد لہ‘‘یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا اور نیز وہ صاحب اولاد ہوگا۔ اب ظاہر ہے کہ تزوج اوراولاد کا ذکر کرنا عام طور پر مقصود نہیں۔کیونکہ عام طور پر ہر ایک شادی کرتاہے اوراولاد بھی ہوتی ہے۔اس میں کچھ خوبی نہیں۔ بلکہ یتزوج سے مراد وہ خاص تزوج ہے۔ جو بطور نشان ہوگا اور اولاد سے مراد وہ خاص اولاد ہے۔ جس کی نسبت اس عاجز کی پیشین گوئی موجود ہے۔ گویا اس جگہ رسول اﷲؐ ان سیاہ۲؎ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں اورفرمارہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوںگی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳ حاشیہ، خزائن ج۱۱ص۳۳۷حاشیہ)
بابوصاحب!کیا اب بھی آپ شک کریںگے کہ اس شخص کے دعوے کہ میں آنحضرتؐ کی احادیث بلاانتظار ان کے منہ سے سنتاہوں۔ میں نے کئی مرتبہ آنحضرتؐ کو بیداری میں دیکھا ہے۔ باتیں کی ہیں۔ مسائل پوچھے ہیں۔غلط اورجھوٹے تھے۔
۱؎ پھر بھی مکالمہ اورمخاطبہ کے ذریعہ نہیں بلکہ دلائل سے۔
۲؎ مرزائیو ایمان سے کہنا سیاہ دل کون ثابت ہوا؟