امت میں گزر چکے ہیں۔ ان سے ملاقات ہوئی۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۶۵،خزائن ج۱۳ص۱۹۸)
۶… ’’ایک دن میں رات کے وقت فرض اور سنتیں ادا کر چکا تھا۔ نہ سویا ہوا تھا اور نہ غنودگی میں تھا۔ اسی حالت میں میں نے دروازہ پر دستک کی آواز سنی۔ جب میں نے اس طر ف نظر کی۔ تو کیا دیکھتاہوں کہ دستک دینے والے سرعت کے ساتھ میری طرف چلے آرہے ہیں اور جب میرے قریب آگئے تو میں نے پہچان لیا۔ کہ پنجتن پاک ہیں۔ یعنی علیؓ بمعہ اپنے دونوں بیٹوں اور بیوی کے اورآنحضرتﷺ۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۵۴۹،۵۵۰، خزائن ج۵ص ایضاً)
۷… ’’ایک دفعہ وحی کے ذریعے خدا نے مجھے آواز دی۔ میں فوراً لبیک کہہ کراٹھ کھڑا ہوا اور مجھے گزشتہ اورآئندہ زمانے کے حالات سے مطلع کردیا۔‘‘
(آئینہ کمالات ص۳۸۶،خزائن ج۵ ص۳۸۶)
بابوصاحب آؤ کہ اب ہم مرزے کی معلومات کا امتحان لیں کہ آیا یہ جو کچھ کہہ رہا ہے۔ سچ کہہ رہا ہے یا اسلام پر ہنسی اڑارہا ہے اور مسلمانوںکو احمق بنارہا ہے کہ تمہارے ایسے اعتقادت ہیں۔ دہریہ کی شکل میں نہیں مسلمان بن کر۔
اس شخص کا بیان ہے کہ میرا مشن ہے کہ میں لوگوں پر ثابت کردوں کہ جس مسیح کو تم زندہ آسمان پر مانتے ہو۔ وہ فوت ہوچکا اورآنے والا مسیح میں آگیا۔ کسی شخص کو فوت شدہ یا قتل شدہ ماننے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی نعش برآمدہو یا اس کی قبر کا پتہ ملے۔ یاکسی نے اس کو پانی میں ڈوبتا یا آگ میں جلتا دیکھاہو۔
علاوہ مذکورہ ذرایعہ معلومات اس شخص کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ’’میرے پکارنے پر خدا تعالیٰ جواب دیتا ہے۔ نہ ایک دفعہ نہ دو۔ بیس بیس دفعہ یا تیس تیس دفعہ یا پچاس پچاس دفعہ یاقریباً تمام رات یا قریباً تمام دن۔‘‘ (نزول المسیح ص۹۴ ،خزائن ج۵ص۲۳۲)
اور اس مکالمہ کی بابت (آئینہ کمالات ص۲۳۲، خزائن ج۵ص۲۳۲)پریہ شخص لکھتا ہے کہ ’’مکالمہ باخداسے غرض یہ ہوتی ہے کہ دعا کے قبول ہونے سے اطلاع دی جائے۔ کوئی نئی اور مخفی بات بتائی جائے۔ یا آئندہ کی خبروں پر آگاہی دی جائے۔اپنی الہامی کتاب براہین میں اس نے تسلیم کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر ہیں اور دوبارہ آئیںگے۔ پھر(ایام الصلح ص۴۲،خزائن ج۱۴ص۲۷۱) پرلکھا کہ ’’براہین میں میں نے جو توفی کے معنے استیفادادن کے کئے تھے۔ وہ بھی میری غلطی تھی۔اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ نزول کا عقیدہ جو میں نے ظاہر کیا تھا۔وہ بھی الہام کی غلطی نہ تھی۔ میرے اجتہاد کی غلطی تھی۔‘‘ خیر!