ہو چکی۔ خدا کی طرف سے اشجع الناس کا خطاب ملا ہوا ہے۔’’واﷲ یعصمک من الناس‘‘ (تذکرہ ص۲۸۰، طبع سوم) کا وعدہ۔ فرشے جلو میں ۔ عرب بے چارے خوشی سے اچھل اچھل کر تھک گئے کہ مہدی پیدا ہوگئے۔ لیکن مجدد صاحب اورنبی صاحب زیارت روضہ رسول اﷲ توکیافریضہ حج بھی ادا نہیں کرتے۔
پس معلوم ہوگیا کہ آپ کو خدا اور رسولؐ سے کس قدر تعلق تھا؟ اور یہ اشعار غریب مسلمانوں کی جیبیںخالی کرنے کے لئے بنائے گئے تھے۔یاکوئی صداقت کی رتی بھی ان میں تھی۔ شیخ مظفرالدین خان مرحوم ومغفور مجھے کبھی کبھی درثمین کے اشعار پڑ ھ کر ملامت کرتے تھے کہ دیکھ تو ایسے شخص کو جھوٹا اور فریبی کہتاہے جو رسول اﷲ کا ایسا عاشق زار ہے۔
بابوصاحب اس سلسلہ میں مرزا قادیانی کے چند دعوے بھی سن لیجئے۔
’’میرے پر ایسی رات کوئی کم گزرتی ہے جس میں مجھے یہ تسلی نہیںدی جاتی کہ میں تیرے ساتھ ہوں اور میری آسمانی فوجیں تیرے ساتھ ہیں۔‘‘(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۸،خزائن ج۱۷ص۴۹) ’’ہر ایک بدکاری اور بے ایمانی کی جڑ بزدلی اور نامرادی ہے۔‘‘ (اشتہارانجام آتھم ص۵۶، خزائن ج۱۱ ص۵۶)’’خدا تجھے دشمنوں سے بچائے گا اورحملہ کرنے والوں پر حملہ کرے گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ص۱۰۶)
حاضرین میرا لحاظ نہ کرنا۔ خدا لگتی کہنا ۔ یہ الہام خدا کی طرف سے تھے۔ یا مرزا قادیانی کی اپنی گھڑنت؟سب نے کلمہ ’’لاالہ الاﷲ محمد رسول اﷲ‘‘پڑھ کر بیک زبان مرزے کی اپنی گھڑنت۔ اگر واقعی الہام ہوتے تو مرزے کو ان پر اعتبار ہوتا۔
قاضی صاحب… آنحضرتؐ جب ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔ تو رات کے وقت آپ کے صحابہ آپ کی حفاظت کے واسطے آپ کا پہرہ دیتے تھے۔لیکن جس وقت آیت ’’واﷲ یعصمک من الناس‘‘نازل ہوئی۔ تو آپ نے کھڑکی میں سے سر باہر نکال کر پہرہ والوں کو فرمادیا کہ اپنے اپنے گھر چلے جاؤ۔ پہرہ موقوف!کیونکہ خدا نے میری حفاظت اپنے ذمہ لے لی ہے۔ دیکھئے الہام پر کس قدریقین ہے کہ اس کے بھروسے پر جان کی حفاظت بند کر دی۔ اگر مرزے کے الہامات اپنے گھڑے ہوئے نہ ہوتے۔ حقیقت میں خدا کی طرف سے ہوتے تو جتنی دیر میں انہوں نے حقیقت الوحی لکھی تھی۔ فریضہ حج ادا کر آتے۔ مگر انہیں تو یہ بات کھاگئی کہ ہیں میرے مقابلہ پر کھڑا ہوکر کوئی اوربھی الہام کا دعویٰ کرے۔
نووارد… بابوصاحب انوارسہیلی کا ایک قصہ ہے کہ جنگل کے جانورجمع ہوکر شیر کے پاس گئے کہ