برخلاف اس کے مرزے نے الزامی جواب کی صورت میں جو کمزوری کی نشانی ہے، مخالفین پر اینٹیں پھینکیں۔ جس کے جواب میں مخالفین نے ایسے پتھربرسائے کہ سمجھدار مسلمانوں نے مرزے کی اس حرکت کو بڑی نفرت سے دیکھا۔ اس بات کی تصدیق کے لئے ملاحظہ ہو(کتاب البریہ ص۱۴۳، خزائن ج۱۳ص۱۷۳) پربیان ہنری مارٹن کلارک:
’’مولوی عبدالحق صاحب غزنوی نے ایک اشتہار چھاپا(حرف D) جس میں انہوں نے لکھا کہ مرزے نے آریہ وغیرہ سے بزرگوں کو گالیاں دلوائی ہیں۔ پھر قرآن کا اردو ترجمہ پادری عماد الدین صاحب سے کروایا۔ جس سے مولویوں نے مرزا قادیانی کو کہا کہ کیوں مولوی عماد الدین کو ابھارا کہ اس نے ترجمہ کیاہے۔‘‘
دوم… آپ کے دوسرے وسوسہ کا جواب یہ ہے کہ اس معاملہ کا نہ تو قرآن میں ذکر ہے نہ احادیث میں اور جن کتابوں سے مرزے نے یہ معاملہ ہمارے پیش کیا ہے۔ ان کتابوں پر خودمرزا کو جس قدر اعتبار ہے۔ اسی کی زبانی سن لیں:’’اور ہر ایک شخص جانتا ہے کہ قرآن شریف نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ توریت اورانجیل سے صلح کرے گا۔بلکہ ان کتابوں کو محرف مبدل اور ناقص اور ناتمام قراردیااورہمارا ایمان ہے کہ یہ سب کتابیں …ناقص ومحرف و مبدل ہیں۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۹، خزائن ج۱۸ص۲۳۹)
بابوصاحب جو شخص یہ کہے کہ میرا ایمان ہے کہ فلانی کتاب محرف اور مبدل ہے۔ اس کا بھی منہ ہے کہ اپنی کسی غرض کے واسطے اس کتاب کو بطور شہادت پیش کرے۔ اگرچہ بموجب فرمان نبویؐ میرا ایمان ہے کہ صحف اولیٰ کی جو باتیں مکرر قرآن میںآگئیں۔وہ برحق ہیں۔ باقی باتوں کو نہ ہم سچی کہیںگے نہ جھوٹی۔ مگر آؤ مرزے کی خاطر اس ایلیا والے معاملہ کواہم ایک منٹ کے لئے سچا مان لیتے ہیں۔
بابوصاحب!توریت اورانجیل سے مرزا کازمانہ قریب تھا یا آنحضرتؐ کا؟
بابوصاحب… ظاہر ہے کہ مرزا آنحضرتؐ سے تیرہ سو سال بعد گزرا۔
نووارد… بابوصاحب!یہودیوں اورعیسائیوں سے میل ملاپ اوران کے حالات معلوم کرنے کا موقعہ آنحضرتؐ کوزیادہ تھا یا مرزے کو؟
بابوصاحب… آنحضرتﷺ کو، کیونکہ یہودی اور عیسائی عرب میں بکثرت آباد تھے۔
نووارد… اچھا تو یہ یہود ونصاریٰ کا سب سے بڑااختلافی مسئلہ مرزے کی نسبت آنحضرتؐ کو بہتر معلوم ہوگا۔