نووارد… میں بڑا خوش ہوں کہ آپ نے اپنے وسوسہ شیطانی مجھ سے بیان کر دیئے۔ اب ان کے جواب سن لیجئے اوردل میں فیصلہ کر لئے۔
اوّل… ایسا تو شاید کوئی زمانہ نہ گزرا ہوگا جس میں مذہبی جھگڑے نہ ہوئے ہوں۔ ہمارے اس ملک میں بھی یہ جھگڑے ہوتے آئے اوراسلام اور بانیٔ اسلام پر حملے ہوتے آئے۔ مگر ہمارے علماء اسلام ان اعتراضوں کے تحقیقی جواب بڑی متانت سے دیتے رہے کہ آنحضرتؐ نے اس طرح اپنی تمام زندگی اس دنیا میں بسر کی۔ اس پر غور کرکے ہمیں بتایا جائے کہ انہوں نے فریب کس غرض سے کیا۔ فاقہ پرفاقہ برداشت کرکے روزہ پر روزہ رکھ کے۔ ٹاٹ کے بستر پر سو کے۔ لڑائیوں میں زخم پر زخم کھاکے۔ سالہا سال کے جنگوں کا خاتمہ۱؎ کردیا۔ بت پرستی اورشرک کی جگہ خدائے واحد کی پرستش سکھائی۔
شراب، قمار بازی،زنا، سرقے اورڈکیتیوں کی بیخ کنی نکال دی۔ دختر کشی بند کردی۔بیویوں کے حقوق قائم کئے۔بردہ فروشی، نارواقراردی۔یتیموں پر رحم کرنا اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا سکھایا۔ صدیوں کے دشمنوں میں اخوت اورایثار کی ایسی روح پھونکی کہ ایک مسلمان ایک بکری ذبح کرتا ہے تو اس کا سر ہمسائے کو بھیجتا ہے۔ وہ ہمسایہ اس کو خود کھانے کی بجائے یہ پسند کرتا ہے کہ اس کو اس کا ہمسایہ کھائے اور وہ اس کو اپنے ہمسائے کے گھر بھیج دیتا ہے۔ وہ ہمسایہ بھی اسی طرح کرتا ہے۔یہاں تک کہ وہ سر اسی شخص کے گھرپہنچ جاتا ہے۔ جس نے بکری ذبح کی تھی۔عین جوانی میں کفار مکہ آپﷺ کو کہتے رہے کہ ہمارے بتوں کا خلاف چھوڑ دیجئے۔ جس قدر مال ودولت درکار ہو ہم دیتے ہیں۔ اچھی سے اچھی خوبصورت لڑکی جو آپ ؐ کوپسند ہو۔ اس سے آپؐ کی شادی کرادیتے ہیں۔مگر آپﷺ نے اس کو قبول نہ کیااور طرح طرح کی تکالیف کفار کے ہاتھوں برداشت کرتے ہوئے جوانی ایک مسن عورت کے ساتھ گزار دی۔ باقی جن عورتوں کو آپؐ نے اپنے نکاح میں لیا۔ان کی وجوہات خالصتاً تبلیغ دین تھیں۔نہ علماء کرام نے الزامی جواب کی صورت میں ان ہندوؤں کے رہنماؤں پر اینٹ پھینکی۔ نہ ان پر کسی نے پتھر پھینکے۔ معاملہ وہاں کا وہیں رک گیا۔
۱؎ اگر مرزا قادیانی آنحضرتؐ میں فنا ہوجانے کی وجہ سے آپ کا بروز تھے اورجنگوں کا خاتمہ کرنے آئے تھے۔ تو ان کے لئے بھی یہی راہ تھی۔ نہ کہ کتابیں اور اشتہار جن کو کسی نے دو کوڑی پر نہ خریدا اورکیونکر خریدتا۔ ایک بنیا کھڑا ہوکر کہے کہ چوہے یا جوئیں یا کھٹمل مارنے اچھے نہیں یا سانپ کا مارنابڑا پاپ ہے تو اس کی کون سنے گا؟