دیگر مذاہب کے بزرگوں کو گالیاں دیتاہے اور پھر کہتا ہے کہ ان لوگوں نے لاکھوں گالیاں دیں ہمارے نبیؐ کو اور مجھے تواتنی دیں کہ اب تک مجھے کسی دوسرے کی سوانح میں نظیر نہیں ملی۔ہائے!شیخ سعدی صاحب کیافرماگئے:خلاف پیغمبر کسے رہ گزید
قاضی صاحب… اب اٹھئے کہ چلیں۔ باقی انشاء اﷲ کل۔ کھڑے ہوکر۔اب تخفیف تصدیع ہے۔ میاں بیوی بیک زبان!اچھا اﷲ حافظ ۔مگر کل ظہر کی نماز پڑھتے ہی تشریف لے آئیں۔ ظہر کے بعد انتظار نہ کرائیں۔ وعلیکم السلام ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ۔؎
دوسرا دن دروازہ پر دستک۔بابوصاحب قاضی صاحب معلوم ہوتے ہیں۔ دروازہ پر پہنچ کر اورکواڑ کھول کر۔آئیے تشریف لائیے۔ قاضی صاحب اور نووارد اندر داخل ہوکر السلام علیکم، وعلیکم السلام کے بعد کمرہ میں بیٹھ کر۔ بابوصاحب فرمائیے رات خیریت سے گزری؟
بابوصاحب… جی ہاں!خیریت سے الحمدﷲ!مگر مولوی صاحب رات چار پائی پر لیٹ کر میں دیر تک نہ سویا۔ دو تین خیالات ایسے دل پر طاری ہوئے کہ انہوں نے میری نیند اچاٹ کردی۔
نووارد… بابوصاحب خیر ہو وہ کیاخیالات تھے؟
بابوصاحب… ہاں خیریت تھی۔ یہ صرف مرزائی مذہب کی نسبت خیال تھے۔ یعنی وسوسے۔
نووارد… بابوصاحب کوئی وسوسہ ابھی باقی ہے تو اسے جلد بیان کیجئے۔ میں صرف اسی غرض سے یہاں مقیم ہوں۔
بابوصاحب… وسوسے یہ تھے۔اوّل آیا مرزے کی تحریرات سے پہلے بھی کسی ہندویا عیسائی نے ہمارے پیغمبر کی نسبت سخت الفاظ استعمال کئے یا نہیں؟
دوم… مرزے نے یہ معاملہ بار بار پیش کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب مبعوث ہوئے تو یہودیوں نے ان کو اس وجہ سے نہ مانا کہ مسیح سے پہلے حضرت الیاس علیہ السلام آسمان سے اتر کر آئیںگے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ الیاس علیہ السلام یوحنا آچکا۔ اسی طرح پر جو تم لوگ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ دنیا میں آنے کے منتظر ہو۔غلطی پر ہو۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں نہیں آئیں گے۔انکی خوبو پر میں آگیا۔
سوم… یہ کہ ایک حدیث سے پایا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ۱۲۰ سال کی عمرپاکر فوت ہو گئے۔