بدتر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بدزبان ہے
جس دل میں یہ نجاست بیت الخلاء وہی ہے
اورگالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو
رحم ہے جوش میں اورغیظ گھٹایا ہم نے
(قادیان کے آریہ اورہم ص۶۱، خزائن ج۲۰ص۴۵۸)
اور یہ بھی ان ہی کا فرمودہ ہے کہ ’’اخلاقی معلم کا فرض ہے کہ پہلے آپ اخلاق کریمہ دکھائے۔‘‘(چشمہ مسیحی ص۱۱، خزائن ج۲۰ ص۳۴۶)مگراس میں شک نہیں کہ امام الزمان کو روحانی متولی نے گالیوں سے بہرہ کامل بخشاتھا اور اس فن پراس قدر حاوی تھے کہ بعض اوقات کہے ہوئے الفاظ کا تکرار کسر شان سمجھتے تھے۔
بابوصاحب… مولوی صاحب گاموں مرزے کی گالیاں سننے کا مشتاق نظرآتا ہے۔
نووارد… بابوصاحب نماز پڑھ لیں پھر بعد اس کے زبان گندی ہوتوخیر ہے۔ نماز کے بعد۔ گاموں سن اورغور سے سن کیونکہ یہ آنحضرتؐ کے بروز کے کلمات ہیں۔ جو انہوں نے کمال اطاعت اورپیروی رسول اﷲ میں استعمال کئے ہیں۔ زیر الہام’’انک علی خلق عظیم، وما ینطق عن الھوی ان ھوالاوحی یوحی‘‘ (تذکرہ ص۳۷۸، طبع سوم)
۱… ’’اس قدر جھوٹ کی نجاست کھائی کہ کوئی نجاست خور جانور اس کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔‘‘ (نزول المسیح ص۸، خزائن ج۱۸ص۳۸۶)
۲… ’’احمق اورجاہل اورکمینہ طبع۔ کتوں کی طرح مرتے ہیں۔ بدبخت شریروں اور جھوٹے۔ دروغ گوئی کی لعنت سے بچ جاتا۔ایسے گندے اورناپاک اخبار ایڈیٹر جواجہل الجہلاء ہیں۔‘‘ (نزول المسیح ص۱۲تا ۱۵، خزائن ج۱۸ص۳۹۰،۳۹۳)
۳… ]]بڑے بڑے خبیث اورشریر ناپاک طبع اورکذاب اورمفتری رہتے ہیں۔ اگر شرم رکھتے ہوں تو اس شرمندگی سے جیتے ہی مر جائیں۔ اس درجہ کی بے حیائی ہے۔ ان لعنتوں کو کیوں آپ لوگوں نے ہضم کیا۔ یہ صرف گوہ کھاتاہے۔ اے جاہل بے حیائ۔‘‘
(نزول المسیح ص۶۲،خزائن ج۱۸ ص۴۴۰ ملخص)
۴… ’’اس سے زیادہ کوئی دیوانہ اورپاگل نہیں ہوتا۔ وہ لعنتی کیڑا ہے نہ آدمی۔ اس قسم خبیث طبع۔ایسے شخص اندھے ہیں۔‘‘ (نزول المسیح ص۶۴ ،خزائن ج۱۸ص۴۴۲)