قاضی صاحب اس امام الزمان کے دلائل سمجھے؟
قاضی صاحب… مولوی صاحب ایک بات سوجھی ہے۔ آئیے کہ مرزا کی ان دلائل پر اس شیطان گاموں کے دماغ کا امتحان کریں۔کہ یہ کیا سمجھا۔
نووارد… بات تو معقول ہے۔ مگر اس کو آپ سادہ پنجابی زبان میں سمجھادیں اورپھر مطلب دریافت کریں۔ قاضی صاحب! سلیس پنجابی میں مرزے کے دونوں قولوں کو بیان کر دینے کے بعد اچھا گاموں اب تو کچھ سمجھا۔ بابو صاحب سے بیان کر دے۔ گاموں نے جو کچھ سمجھا تھا۔ بابو صاحب سے اپنی زبان میں خندان خنداں بیان کر دیا۔
قاضی صاحب… اچھا بابوصاحب فرمائیے۔ گاموںمرزے کے ان دو قولوں کا آپ سے کیا مطلب بیان کیا۔
بابوصاحب… ہاتھ پر ہاتھ مار کے اورقہقہہ لگاکر۔ اجی آپ اس کے دماغ کا کیا امتحان کرتے ہیں۔ یہ سب باتیں سمجھتا ہے۔ بچپن میں پڑھتا بھی رہاہے۔ تیسری جماعت تک اس کی تعلیم ہے۔
قاضی صاحب… اچھا اس نے کیا بیان کیا۔
بابوصاحب… کہا ہے کہ مرزے کا دین و ایمان کچھ نہ تھا۔ ایک جگہ وہ کہتا ہے کہ چاند اورسورج میں حیوانات آباد ہیں اور دوسری جگہ کہتا ہے کہ چاند وسورج میں اگر انسان ہوتے تو مسئلہ اور گو ان تب صحیح ہوتا کہ ان میں حیوانات بھی ہوتے یعنی چونکہ چاند وسورج میں حیوانوں آبادی نہیں۔ اس لئے اواگون کا مسئلہ باطل ہے۔ ہر طرف سے نعرہ۔گاموں شاباش، شاباش،زندہ باد!
نووارد… بابوصاحب مرزے نے ایک جگہ لکھا ہے کہا’’اسلام کے بڑے بڑے فاضل جو قریباً چالیس کے ہیں۔ وہ میرے ساتھ ہیں اورفریق مخالف کے ساتھ صرف نام کے مولوی ہیں۔‘‘ آج ہم اگر اسی خیالی ترازو کے ایک پلے میں اس تیسری جماعت تک پڑھے ہوئے گاموں کو بٹھائیں اور دوسرے پلے میں ان چالیس علماء وفضلاء کو بٹھائیں جو مرزے کے معتقد ہوکر اس کے ساتھ تھے۔ توغریب گاموں کا پلہ توزمین سے ملحق رہے گا اوران علماء کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی کسی اونچے آسمان پر جانے کا فخر حاصل ہو جائے گا۔ ہاں ایک بات ہے کہ چونکہ وہاں ان کی حجامت کرنے والا کوئی نہ ہوگا۔ اس لئے سکھوں کی طرح ان کے جلد فوت ہو جانے کا احتمال ضرور ہے۔ خداغریق رحمت کرے۔آہ! مرزاقادیانی کیا سچ فرماگئے۔