نووارد… قاضی صاحب کوہاٹ میں ایک شہزادہ سرسلطان جان کے سی ایس آئی تھے۔ جو شاعر تھے۔ خوش نویس تھے اورمصور بھی تھے۔ ایک دن ذکر کرنے لگے کہ میرا مصوری کا استاد ایک انگریز تھا۔ وہ قلم روشنائی میں ڈبو کر سفید کاغذ پر چھڑک دیتا تھااور مجھ سے کہتا تھا کہ ان مختلف اشکال کے چھینٹوں سے جو جو شکلیں بن سکتی ہیں۔ بناڈالو۔ مرزے نے بھی اسی طرح پہلے براہین احمدیہ وغیرہ میں مختلف مضامین کی آیات قرآنی چھڑکادیں۔ بعد اس کے جہاں کوئی معاملہ کسی آیت کے مضمون سے ملتاجلتا واقعہ نظرآیا۔فوراً چلاّاٹھا کہ وہ دیکھوخدا نے بیس برس پہلے ہی براہین احمدیہ میں فرمایا تھا کہ ایسا ہوگا۔ کیونکہ ان الہامی آیات میں فلانے لفظ سے یہ مراد تھی اورفلانے لفظ سے یہ مراد تھی۔مثلاً اس آیت میں جہنم سے مراد طاعون تھا اور اس آیت میں فتنہ سے مراد پادری آتھم کا معاملہ تھا۔
(انجام آتھم ص۱)’’کیاانسان کی طاقت ہے؟ کہ قبل از وقت پیشین گوئی کر دے۔‘‘ براہین احمدیہ لکھنے کے وقت غالباً مرزے کا خیال ایسے عروج پر نہ تھا کہ مسیح موعود بنے۔ اس لئے ملہم اور مامور صاحب نے الہامی کتاب میں لکھ ڈالا کہ حضرت عیسیٰ دوبارہ دنیا میں آئیںگے اور جب مسیح بننے کا خیال پیداہوا تو اس الہامی کتاب کے سہوکاعذر اور اس سے بہتر اور بدتر کیا ہو سکتا تھا کہ اس کو اپنی لکھی ہوئی کتاب مان کر اس اہم معاملہ کورسمی عقیدہ بیان کرے۔
غضب خدا کا رسول اﷲ آپ کو شیر خواری کی حالت میں گودی میں پالتے ہیں۔ خدا سے بشارتیں لالاکر دیتے ہیں۔ خداخود آپ سے تمام تمام دن اور تمام تمام رات باتیں کرتاہے۔ ملہم و مامور کر کے آپ سے کتاب لکھواتاہے۔ پھرنہ آنحضرتؐ آپ کو یہ بشارت دیتے ہیں کہ مسیح ناصری فوت ہوچکا ہے اور آنے والے مسیح چشم بدور آپ ہیں نہ خدا ہی مطلب کی بات آپ سے کرتا ہے اورفضول باتوں میں آپ کا اوراپنا وقت ضائع کرتا ہے کہ تجھے میں نے اپنے لئے چن لیا۔ تجھے پیدا نہ کرتا تو زمین وآسمان پیدا نہ کرتا۔ تجھے میں نے کن فیکون کے اختیارات دے دیئے۔ تیرا محمدی بیگم سے نکاح میں نے پڑھ دیا۔ ان فضول باتوں سے مرزے کو کیا فائدہ پہنچا؟
یہ تو وہی مثل ہوئی کہ گھر بار تیرا مگر چکی چولھے کو ہاتھ نہ لگائیو۔!مطلب کی چیز محمدی بیگم تو لے جائے مرزا سلطان احمد اور مرزاقادیانی کن فیکون کے اختیارات پڑے چاٹیں۔ بلند آواز سے قہقہہ۔ایسے جھوٹے اور گنگال خدا سے جو کہے کہ زمین و آسمان میں نے تیرے لئے پیدا کیا اور محمدی بیگم مرزے کی چاہتا۔ جس کے لئے سجدہ کرتے کرتے مرزے کی ناک آدھی رہ جائے۔ حوالہ کر دے مرزا سلطان احمد کے۔مولوی محمدحسین صاحب کا ڈپٹی کمشنر بہت اچھا کہ وعدے کچھ