رائے نے اتفاق کرلیا۔ قاضی صاحب اگر ایک ترازو لے کر اس کے ایک پلے میں مرزے کے دعوؤں کو ڈال کر دوسرے پلے میں ان کے ثبوت ڈال کر وزن کیا جائے۔ تو دعوؤں کا پلہ تحت الثریٰ تک پہنچے گا اوران کے ثبوت کا ثریا تک جہاں سے آپ ابن فارس بن کرعلم اتارلانے کے مدعی ہیں۔ قہقہہ۔قاضی صاحب میں آپ کو سناؤں کہ مرزا اپنی کتاب براہین کی نسبت ہمارے کیا ذہن نشین کرتا ہے۔
۱… ’’خدائے عزوجل براہین احمدیہ میں فرماچکا ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۸۳، خزائن ج۲۲ ص۵۱۹)
۲… ’’کیونکہ براہین احمدیہ میں خدائے تعالیٰ فرماتاہے۔‘‘
(دافع البلا ص۹،خزائن ج۱۸ص۲۲۹)
۳… ’’یہی جواب خدائے تعالیٰ نے میری نسبت براہین احمدیہ میں،مخالفوں کو دیا۔‘‘
(تقویت الایمان ص۴۹، خزائن ج۱۹ ص۵۳)
۴… ’’کتاب براہین احمدیہ جس کو خدائے تعالیٰ کی طرف سے مولف نے ملہم اور مامور ہرکر تالیف کیاہے۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۲۰۲،خزائن ج۲ص۳۱۹)
۵… ’’میں بالکل اس سے بے خبر اورغافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑے شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷،خزائن ج۱۹ص۱۱۳)
۶… ’’دیکھو(براہین احمدیہ ص۴۸۸)اس میں صاف طور پراس عاجز کو رسول کہہ کر پکارا گیا ہے۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۱،خزائن ج۱۸ص۲۰۷)
لیکن جب آپ پر اعتراض ہوا کہ براہین میں توخدا نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ دنیا میں آنا تسلیم کیاہے۔ تو (ازالہ اوہام ص۱۹۷،خزائن ج۳ص۱۹۶)پریوں گویا ہوئے:’’میں نے براہین احمدیہ میں جو کچھ مسیح ابن مریم کے دوبارہ آنے کی بابت لکھا وہ صرف مشہور عقیدہ کے لحاظ سے۔‘‘
بابوصاحب… مولوی صاحب یہ قصہ تو مرزے کی بے حیائیوں کی مد کے نیچے بہت لطف دیتا۔ خیال کیجئے کہ فضولیات تو سب الہامی اورجو اصل بات وہ مرزے کا رسمی عقیدہ۔
نووارد… بابوصاحب آپ نے راست توفرمایا مگر اس شخص کے دماغ کو دیکھئے۔ بھول چوک کا کیا عذر بنایا۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب میں آپ کی بات نہیں سمجھا۔