اتنی محنت کررہا ہے۔ زمیندار نے جواب دیا کہ یہ گھاس اس زمین کا حقیقی بیٹا اور جو کچھ میں نے اس میں بیجا ہے۔ وہ سوتیلا۔پس جب تک اس کا حقیقی بیٹا قائم ہے۔ سوتیلے بیٹے کی پرورش پورے طور محال۔ مرزے کو بھی یہی خیال تھا کہ جب تک ان لوگوں کے دلوں میں اپنے بزرگوں کی عزت وعظمت قائم ہے۔ میری عزت جیسی کہ میں چاہتاہوں۔ہرگز ہرگز جاگزیں نہیں ہوسکتی۔اگر ان کی عزت ان کے دلوں میں بدستور قائم رہی۔ تو بہت کریں گے تو مجھے ویسا اور ان کے برابر سمجھیںگے۔بڑھ کر ہرگز نہ سمجھیںگے۔اس لئے اس نے آنحضرتؐ کے صحابہ کا پایہ اپنے صحابہ کے برابر قرار دیا۔’’ حضرت علیؓ کے بارے میں کہاکہ اگر علی میرے زمانہ میں ہوتا تو میری بڑی عزت کرتا۔‘‘
سادات کو کہا کہ وہ میری کفش برداری پرفخر کرتے ہیں۔ سارے پیغمبروں کا مجموعہ بنا۔
آنچہ داد است ہر نبی رام
دادآں جام را مرابتمام
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
اور(نزول المسیح ص۴حاشیہ، خزائن ج۱۸ص۳۸۲)پرلکھتا ہے:’’پس اس نے مجھے پیدا کرکے ہر ایک گزشتہ نبی سے مجھے اس نے تشبیہہ دی کہ وہی میرا نام رکھ دیا۔ چنانچہ آدم، ابراہیم، نوح، موسیٰ، داؤد، سلیمان، یوسف، یحییٰ، عیسیٰ وغیرہ یہ تمام نام براہین احمدیہ میں میرے رکھے گئے۔‘‘ سب باباؤں کی ریش سے بازی کرنے کے بعد آپ کی توجہ آنحضرتؐ کی طرف منعطف ہوئی۔ مگریہاں صاف صاف اپنی فضلیت آپؐ پربیان کرنی آپ کو خطرناک معلوم ہوئی اور اس لئے اس کام کے واسطے ایچ پیچ کئے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح توصاف صاف نہ کہا کہ عیسیٰ کجا است تابنہد پابمبرم ۔ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔اس سے بڑھ کر غلام احمد ہے۔مگر اس طرح کہ:
’’دنیا میں کئی تخت اترے پر تیرا تخت سب سے اوپر بچھایاگیا۔(حقیقت الوحی ص۸۹، خزائن ج۲۲ص۹۲)پارہ۱۵رکوع۹ میں اﷲ تعالیٰ آنحضرتؐ کو فرماتاہے:’’عسیٰ ان یبعثک ربک مقاما محمودا‘‘یعنی تعجب نہیں کہ تہجد کی برکت سے تمہارا پروردگار قیامت کے دن تم کو مقام محمود میں پہنچائے۔‘‘مرزا قادیانی اپنے الہام(حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)پریوں لکھتے ہیں:’’اراد اﷲ ان یبعثک مقاما محمودا‘‘خدا نے ارادہ کرلیاہے کہ تجھ کو مقام محمود پر پہنچادے۔ ‘‘
ان دونوں کلاموں میں فرق ملاحظہ ہو۔ وہاں تہجد کی شرط یہاں بلاشرط۔وہاں صرف