آپ کا پیرو نہیں ہوگیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۷۵،خزائن ج۲۲ص۲۸۷)پرلکھتے ہیں:’’نبی بہادر ہوتے ہیں۔‘‘
’’اشجع الناس‘‘اور’’واﷲ یعصمک من الناس‘‘کے الہام والے کو وہاں کچھ خطرہ نہ تھا۔ لیکن میرا مطلب یہ سب کچھ عرض کرنے کا یہ ہے کہ مرزے نے اس آیت سے لوگوں کو دھوکہ دیا اور مجھے اس بات کی مرزے سے سخت شکایت ہے کہ آیات قرآن سے وہ ہمیشہ لوگوں کو فریب دیتا رہا اوران کا ناجائز استعمال کرتارہا۔اگر وہ مسلمان ہوتا تو ہرگز قرآنی آیات میں جھوٹے الہام نہ گھڑتا اورنہ آیات کی تحریف کرتا۔
یہ آیت پارہ۲رکوع۸ میں ہے۔ اس میں اﷲ تعالیٰ ان مسلمانوں کو جو جہاد کے لئے گھر سے باہر جانے سے جی چراتے تھے۔تہدید کرتا ہے کہ جہاد سے باز رہ کر اپنے تئیں ہلاکت میں نہ ڈالو۔ یعنی اگر تم جہاد کے لئے نہ نکلو گے تو سمجھو کہ تم نے خود اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالا اور مرزا قادیانی بجائے اس آیت سے شرمانے کے اس کو حج کے واسطے باہر نکلنے کے عذر میں پیش کر رہے ہیں۔
بابوصاحب… قاضی صاحب خدا تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو مختلف قسم کے دماغ دے دیئے۔ اگر ایک کو جھوٹے نبی بننے کے لئے دیا تو ایک کو اس کو پکڑنے کے لئے دیا۔ مگر خندہ کرکے۔ میراآپ کا ان دونوں کاموں کے لئے نہیں۔
نووارد… بابوصاحب سنئے!مرزا قادیانی بزرگوں کی ہتک میں بڑے بے باک تھے۔ مثلاً
’’تمام مردے خدا میرے پیروں کے نیچے ہیں۔یعنی قبروں میں۔‘‘
(اشتہار بعد ضمیمہ انجام آتھم ، خزائن ج۱۱ص۳۴۶)
گویاکل اہل قبورآپ کے پاؤں کے نیچے ہیں۔
’’ایک شریر مکار نے جس میں سراسر یسوع کی روح تھی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱، ص۲۸۹)
قاضی صاحب آپ شاید نہ جانتے ہوں کہ یسوع کون تھا؟اس لئے مرزا قادیانی کے ہی الفاظ میں آپ کو سناتا ہوں۔(اعلان اخیر تتمہ حقیقت الوحی ص۸، خزائن ج۲۲ص۶۲۰)پرمرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’اے پادری صاحبان…اس محبت کو یاد دلاتا ہوں اورقسم دیتا ہوں جو آپ لوگ اپنے زعم میں حضرت یسوع مسیح ابن مریم سے رکھتے ہیں۔‘‘بابوصاحب یہ الفاظ شریر و مکار حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں سن لیں اورپھر اس کے ساتھ دعویٰ اسلام کا بھی ہے۔