جانوروں کے پیٹ میں چلے گئے۔ قاضی صاحب دیکھئے مرزا قادیانی کھرے خاصے لال بجھکڑ ہیں یا نہیں۔ جن کو آپ کی زبان میں کاکاگنی کہتے ہیں کہ ساری مخلوق خدا کی چاردن میں مار دی۔ مگر امام الزمان صاحب کی بلاجانے کہ تمام دنیا کی آبادی ہے کتنی؟آیا یہ درست نہیں کہ ’’قریباًدس کروڑ کتابیں رد اسلام میں تالیف ہوئیں۔‘‘ (ایام الصلح ص۹۰،۹۱،خزائن ج۱۴ص۳۲۵)
’’جس کو تم ایک سیکنڈ میں ہزارہا ہزارسجدے کررہے ہو۔‘‘
(فتح اسلام ص۷۲،خزائن ج۳ ص۴۳)
قاضی صاحب… مولوی صاحب بس کیجئے۔ بس کیجئے!کہیں یہ عادت ہم میں نہ سرایت کر جائے۔
نووارد… اچھا اس مضمون کو جانے دیجئے اورسنئے۔ مرزا قادیانی آیات کے معنے اپنے مطلب کے نکال لیا کرتے تھے۔مثلاً
(ایام الصلح ص۱۶۸،خزائن ج۱۴ص۴۱۵،۴۱۶)پرمرزا قادیانی نے اس اعتراض کے جواب میں کہ باوجود استطاعت کے حج کیوں نہیں کرتے۔لکھتے ہیں:’’کہ چونکہ مسلمان اہل مکہ سے میری نسبت کفر کا فتویٰ لکھا لائے ہیں۔ اس لئے بموجب آیت :’’ولا تلقوا باید یکم الی التہلکۃ‘‘یعنی دانستہ اپنے تئیں ہلاکت میں نہ ڈالو۔میں حج کو نہیں جا سکتا۔‘‘ اب میری عرض سنیں:
اوّل تومرزا قادیانی (کشف الغطا ص۱،خزائن ج۱۴ص۱۷۹)پرلکھتے ہیں:’’ملک عرب میں بھی میری جماعت کے لوگ موجود ہیں۔‘‘اور(ص۷سچائی کااظہار،خزائن ج۶ص۷۵)پرلکھتے ہیں کہ :’’عرب کے متبرک مقامات مکہ اورمدینہ کے جگر گوشہ اورفاضل مستند اس عاجز کے ساتھ شامل ہوتے جاتے ہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۱۴۰،خزائن ج۱۷ص۱۵۴)پرلکھتے ہیں:’’عرب خوشی سے اچھلنے لگے کہ اب مہدی پید اہوگیا۔‘‘اور (قادیان کے آریہ اورہم ص۷ حاشیہ،خزائن ج۲۰ص۴۲۲)پرلکھتے ہیں:’’اس رسالہ کے لکھنے کے وقت ملک مصر سے یعنی مقام اسکندریہ سے کل۲۳؍جنوری۱۹۰۷ء کو ایک خط بذریعہ ڈاک مجھ کو ملا۔ لکھنے والا ایک معزز بزرگ اس شہر کا ہے۔ یعنی اسکندریہ کا جن کا نام احمد زبیری بدر الدین ’’خط محفوظ ہے۔ جو اس وقت میرے ہاتھ میں ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ میں آپ کو یہ خوش خبری دیتا ہوں کہ اس ملک میں آپ کے تابع اورآپ کی پیروی کرنے والے اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ جیسے بیاباں کی ریت اورکنکریاں اور لکھتے ہیں کہ میرے خیال میں کوئی ایسا باقی نہیں، جو