مخالفین کے مقابل پر بھیجا اوربہت سے آسمانی تحائف اور علوی عجائبات اور روحانی معارف اور دقائق ساتھ دیئے۔‘‘ (فتح اسلام ص۶، خزائن ج۳ص۶)
۳… ’’ایک عظیم الشان معجزہ آنحضرتؐ کا یہ ہے کہ تمام نبیوں کی وحی منقطع ہوگئی اور معجزات نابود ہوگئے۔ ان کی امت خالی اور تہی دست ہے۔ صرف قصے ان لوگوں کے ہاتھ میں رہ گئے ۔ مگر آنحضرتؐ کی وحی منقطع نہیں ہوئی اور نہ معجزات منقطع ہوئے۔ بلکہ بذریعہ کاملین امت جو شرف اتباع سے مشرف ہیں۔ ظہور میں آتے ہیں۔ اسی وجہ سے مذہب اسلام ایک زندہ مذہب ہے…چنانچہ اس زمانے میں بھی اس شہادت کے پیش کرنے کے لئے یہ بندہ حضرت عزت موجود ہے۔اب تک میرے ہاتھ پر ہزار نشان ظاہر ہوچکے ہیں اورخداتعالیٰ کے پاک مکالمہ سے قریباً ہر روز میں مشرف ہوتا ہوں۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۱۸،خزائن ج۲۰ص۳۵۱)
۴… ’’مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں اپنے خدائے پاک کے یقینی اورقطعی مکالمہ سے مشرف ہوں اورقریباً ہرروز مشرف ہوتاہوں۔‘‘
(چشمہ مسیحی ص۲۳،خزائن ج ۲۰ ص۳۵۳)
۵… ’’مگر میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اس نبی کی کامل پیروی سے ایک شخص عیسیٰ علیہ السلام سے بڑھ کر بھی ہوسکتا ہے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۱۶، خزائن ج۲۰ص۳۵۴)
۶… ’’اسلام میں خود خدا تعالیٰ ہر ایک زمانہ میںاپنے اناالموجود کی آواز سے اپنی ہستی کا پتہ دیتا ہے ۔جیسا کہ اس زمانہ میں بھی وہ مجھ پر ظاہر ہوا۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۲۵،خزائن ج۲۰ص۳۵۵)
۷… ’’یہ لوگ جو مولوی کہلاتے ہیں۔ ہمارے سیدومولیٰ کی ہتک کرتے ہیں۔ جب کہتے ہیںکہ اس امت میں عیسیٰ بن مریم کا مثیل کوئی نہیں آسکتا… اس اعتقاد سے دوگناہکے مرتکب ہوتے ہیں۔ اوّل یہ کہ ان کو یہ اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام تیس برس تک موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا اورمرتبہ نبوت پایا۔اس کے مقابل پر اگر کوئی شخص بجائے ۳۰ سال کے پچاس سال بھی آنحضرتؐ کی پیروی کرے تب بھی وہ مرتبہ نہیں پاسکتا۔‘‘
(حاشیہ چشمہ مسیحی ص۶۷، خزائن ج۲۰ص۳۸۱،۳۸۲)
’’اورپھر دوسری طرف آنحضرتؐ کے ابدی فیض سے ایسا اپنے تئیں محروم جانتے ہیں کہ گویا آنحضرتؐ نعوذ باﷲ زندہ چراغ نہیں ہیں۔ بلکہ مردہ چراغ ہیں۔‘‘
(چشمہ مسیحی ص۷۳،خزائن ج۲۰ص۳۸۸)
۸… ’’گزشتہ مذہبوں میں عورتوں کو بھی الہا م ہوا۔جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام کی ماں اور مریم