نہیں ہوسکتا، وہ تمام مؤمن عورتوں کی سردارہیں ، جیساکہ حضرت فاطمہؓ سے روایت کیاگیا ہے،کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے[مرض وفات میں ] حضرت فاطمہؓ کو رازکی ایک بات بتائی، تووہ رونے لگیں اور جب دوسری بات بتائی تو ہنسنے لگیں ۔جویہ تھی کہ وہ جنت کی عورتوں کی سردارہوں گی۔ صحیحین میں ان کے بارے میں اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور حضرت فاطمہؓ کا یہ ارشاد جب لوگ آ پ [علیہ السلام]کو دفنارہے تھے توانہوں نے کہاتھا:
’’ یَااَنَس! أَطَابَتْ أَنفسُکم أَنْ تَحْثُوا عَلی رَسُول اللّٰہِ التُّرابَ‘‘(۱)
اے انس!کیا تمہارے دلوں نے کس طرح گوارہ کرلیا، کہ تم رسو ل اللہ اپر مٹی ڈالو۔
ابن دحیہ نے اپنی کتاب تنویر میں دعوی کیاہے کہ ان کے بارے میں صحیحین میں فقط پہلی روایت ہے۔
علماء کہتے ہیں کہ حضرت فاطمہؓ اپنی بہنوں میں افضل ہیں اور حضرت زینبؓ کے بارے میں جوروایت نقل کی گئی ہے کہ جب وہ مکہ سے زیدبن حارثہ کے ساتھ نکلی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگوٹھی حضرت زیدؓ کودے کر بھیجا تھا، حضرت زیدؓ نے وہ انگوٹھی حضرت زینبؓ کے چرواہے کو دی، اس نے حضرت زینبؓ کو لے جاکر،دی ،حضرت زینبؓ وہ انگوٹھی پہن کر، حضرت زید کے ہمراہ مدینہ منورہ نبی پاک علیہ السلام کے پاس آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ ہِیَ أَفْضَلُ بَنَاتِيْ أصِیْبَتْ فِيَّ ۔(۲)
یہ میری سب سے اچھی بیٹی ہے ،جس کو میری وجہ سے قید میں رکھاگیا، پریشانی میں مشقت میں ڈالاگیا۔
------------------------------
(۱) سیرۃ ابن ہشام (۵/۱۶۴)[مؤسسۃ علوم القرآن،جدہ]
(۲) مجمع الزوائد (۹/۲۱۲)۔[دارالکتب العلمیۃ ،بیروت:۱۴۰۸ھـ]سیرۃ ابن ہشام (۱/۶۵۳)۔[مؤسسۃ علوم القرآن،جدہ]