ہوتا۔ ماوردی کاکہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی وجہ سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی باندی سے بھی نکاح حرام ہوگا،جیساکہ حضرت ماریہؓ[جو حضرت ابراہیم کی والدہ ہیں ]غلامی کے نقص کی وجہ سے ،اگرچہ امہات المؤمنینؓ کے درجہ کونہیں پہنچتیں ، اس لئے کہ تمام ازواج مطہراتؓ غلامی کے عیب سے محفوظ ہیں ۔
جس طرح مطلقہ کے بارے میں دوقول ہیں ، اسی طرح اگر اس باندی کو بیچ دیا جائے ، تو تمام مؤمنین کے لئے ان کا خریدنا حرام ہونے میں بھی دوقول ہیں ۔ واضح رہے کہ یہ تمام تفصیلات ان امہات کے متعلق ہیں ، جن کو اختیار نہیں دیاگیا، جن کواختیار دیاگیا،ان میں سے جودنیاکو اختیار کرنا چاہے، تواس کے شوہر کے لئے حلال ہونے میں دوطریقے ہیں ، علمائے عراق کا کہنا ہے کہ اس کو دھتکار دیاجائے گا۔ابویعقوب ابیوروی اوردوسرے حضرات کہتے ہیں ، کہ حلال ہوگی، تاکہ تخییرکا فائدہ حاصل ہو، جووہ دنیاکی زیب وزینت کو اختیار کرنا ہے، اسی کو امام شافعی نے نقل کیا ہے، اس پراتفاق نقل کیاگیاہے،امام غزالی نے بھی اسی کا اتباع کیاہے۔
حضرت خدیجہ بنت خویلدؓ وہ سب سے پہلی خاتون ہیں ،جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کے سفر سے واپسی پر نکاح فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر اس وقت پچیس سال تھی، اوروہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولادکی والدہ ہیں ، سوائے حضرت ابراہیم کے کہ وہ حضرت ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے تھے۔ ماریہؓ ملک مصرکے ’’ أنْصِنَا‘‘ علاقے کی رہنے والی تھیں ،ماریہ قبطیہؓ کو مقوقس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ میں پیش کیاتھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہؓ کی موجودگی میں کسی سے نکاح نہیں فرمایا،جیساکہ صحیح بخاری میں روایت ہے۔ حضرت خدیجہ ؓکی وفات، ہجرت سے تین سال قبل ہوگئی تھی۔ جوعورتوں میں سب سے پہلے ایمان لائیں ،وہ حضرت خدیجہؓ ہی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ارشادفرمایا ہے: