ساتھ ان کے درجہ میں ہوگی۔ اب تم دیکھ لو کہ علیؓ کے درجہ اور نبی کے درجہ میں کتنا فر ق ہوگا؟ جب حضرت فاطمہؓ کو کوئی جواب نہ ملاتو رونے لگیں ، پھرحضرت عائشہؓ نے کھڑی ہوکر ان کی پیشانی کوچوم کر کہا:کاش میں تمہارے سرکاایک بال ہوتی [بال کے برابرہوتی] تب وہ خاموش ہوئیں ۔
جب یہ بات متعین ہوگئی کہ جنت کفارپرحرام ہے اوراس[عورت] نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کوناگوار سمجھا،جب کہ آپ مشرف ومعظم ہیں کہ اپنے مبارک پانی کوکسی کافرہ کے رحم میں ضائع کریں ۔اللہ نے حضور[علیہ السلام] کے لئے عورتوں کی اباحت میں ہجرت کی شرط لگائی ہے۔ فرمان باری ہے :
’’اَلّٰتِیْ ہَاجرنَ مَعَک‘‘(۱) جنہوں نے وطن چھوڑا تیرے ساتھ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، غیرمہاجرہ سے نکاح کرنے سے منع کردیا گیا، تو جو عورت مہاجرہ نہ ہو،اور اس نے اسلام بھی قبول نہ کیاہو، وہ تو بدرجہ اولی ممنوع ہوگی، مگرہمارے علماء میں سے ابواسحاق نے اس قول کی مخالفت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ کتابیہ سے نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے حرام نہیں تھا، جیساکہ امت کے لئے حرام نہیں ، اور نکاح کے معاملہ میں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے امت سے زیادہ وسعت ہے ، آزادکتابیہ، امت کے لئے حلال ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بدرجہ اولیٰ حلال ہوگی اورکہتے ہیں کہ اگر آپ [علیہ السلام] کسی کتابیہ سے نکاح فرمالیتے، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے اسلام قبول کرلیتی ، اورحاوی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، ملک یمین کی بناپراپنی یہودی باندی، ریحانہ بنت عمرو سے استمتاع کیا،جبکہ وہ قریظہ کے قیدیوں میں تھیں ، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اسلام کی دعوت دی تھی، مگراس نے انکارکردیاتھا،لیکن بعدمیں مسلمان ہوگئی تھیں ۔یہ کتابیہ باندی کو اختیار کرنے کے جائز ہونے کی دلیل ہے۔
------------------------------
(۱) الأحزاب آیت:۵