ہے، اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیازات وکمالات کے تذکرہ کااور اہتمام ہوتاہے، جو اس ذات بابرکات کے ساتھ مختص ہیں ، مگر یہ موضوع اس درجہ نازک اور حساس ہے کہ اس میں بہت احتیاط سے قدم بڑھانا اورقلم چلانا ہوتاہے، پھر بھی کہیں نہ کہیں کبھی کچھ رہ جاتاہے، کہیں کچھ بڑھ جاتاہے ،لیکن اس خطرہ کے باوجود، چند بڑے علماء نے اس پر لکھاہے اور اپنی معلومات ومطالعہ کو محفوظ کرنے کی کوشش فرمائی ہے، اسی احتیاط اور موضوع کی نزاکت کی وجہ سے، اس کی تصانیف انگلیوں پر گنی جاتی ہیں ، ان میں سے ایک تالیف، مشہور عالم ومحدث ، علامہ سراج الدین ، ابن الملقن[وفات:۸۰۴ھ]کی ہے۔
اگرچہ مصنف کے دور سے اس کتاب سے استفادہ کی اطلاعات ملتی ہیں مگر اس کی ویسی شہرت نہیں ہوئی، جو اس موضوع اور اس کے بلند پایہ کی وجہ سے ہونی چاہئے تھی۔
اس کے قلمی نسخے بھی عام نہیں ہیں ، عبداللہ بحر الدین عبداللہ صاحب نے غایۃ السؤل پہلی بار مرتب کرکے شائع کیا ہے، ان کی پانچ نسخوں تک رسائی ہوسکتی ہے، مزیدنسخوں کا بہت کم سراغ ملتاہے۔
عبداللہ بحر الدین صاحب نے جن دو نسخوں سے استفادہ کیاہے، ان میں سے ایک نسخہ ۱؎ تمام نسخوں سے مستغنی کرنے والا، نہایت قیمتی اور مستند نسخہ ہے، اس نسخہ یا اس جیسے معتمد نسخوں کے بعد ، کسی اور نسخہ کی ضرورت عموماً باقی نہیں رہتی۔ یہ نسخہ حضرت مصنف کے نسخہ کی نقل ہے جس کو محمد بن احمد بن عمر بن الضیاد ابن العجمی نے مصنف کے نسخہ سے مصنف کی حیات میں نقل کیاہے، اور اس میں بڑے علماء اور محدثین کے علاوہ، خود مصنف کے بیٹے، شیخ نورالدین ابن الملقن نے بھی پڑھاہے۔ ۷۸۲ھ اور۷۸۶ھ کی سماعات اس پر درج ہیں ۔
------------------------------
(۱)ان نسخوں کے تعارف کے لئے دیکھئے: مقدمہ غایۃ السؤل ص:۴۵۔ ۴۸ اور ۵۴[دارالبشائر الاسلامیہ ،بیروت :۱۴۲۳ھ]