ہے ، پھرلکھاہے کہ اس میںں ضعف ہے، پھرعبداللہ ابن عباس ؓکی حدیث کی تخریج کی ہے اور لکھا ہے لَیْسَ بِالقَوِيّ، یہ قوی نہیںہے۔
روایت کیاگیاہے کہ زمین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بول وبرازکو نگل لیتی تھی اور اس جگہ بہت اچھی خوشبو پھوٹتی تھی، حضرت عائشہؓ بھی ایسی ہی مرفوع حدیث نقل کرتی ہں ں، ابن دحیہ آیات بینات میں کہتے ہیں،کہ یہ حدیث میری سندسے ثابت ہے ۔امام بیہقی نے دلائل النبوۃ میں ، حضرت عائشہؓ سے اس کی تخریج کی ہے اورکہتے ہں ں،کہ یہ حدیث حسین بن علوان کی موضوعات میں سے ہے، اس کا احادیث صحیحہ میں تذکرہ صحیح نہیں، حسین بن علوان کا معجزات کے باب میں جھوٹ مشہور ہے، اسی طرح ابن سَبْع کی کتاب الشفا میں ہے کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا،تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قضائے حاجت کے بعد، بول وبراز کا کوئی اثر نہیں دیکھا ،مگر !اس جگہ پتھرں ں پرتھوڑی سی تری دیکھی، ان سے بہت عمدہ خوشبو پھوٹ رہی تھی۔
حضرت انسؓ نے مرفوعاً نقل کیاہے ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ[ میراتمام انسانں ں میں اکرام ومرتبہ یہ ہے] کہ میں مختون پیداہوا ،کسی نے میری شرم گاہ نہیںدیکھی، ابن جوزی نے اس کو اپنی کتاب ’’الوفاء‘‘ میں نقل کیاہے ۔ میرا گمان یہ ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے، ابن دحیہ کہتے ہں ں کہ یہ حدیث گڑھی گئی ہے، اگراس حدیث کی علت بیان نہ کرں ں ،توقیامت کے دن اس محدث کی گرفت ہوگی۔اس کا بھی تذکرہ کیا کہ بڑے فوائد میں سے یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی جمائی نہیںآتی تھی، امام بخاری نے تاریخ کبیر میں اس کو مرسلاً روایت کیاہے۔ کتاب الادب میں تعلیقاً تخریج کی ہے۔(۱) اور مسلمہ بن عبدالملک نے کہاہے:
------------------------------
(۱) قال الحافظ في الفتح۱۰/۶۱۳ ومن الخصائص النبویۃ ماأخرجہ ابن أبي شیبۃ والبخاري في التاریخ من مرسل یزید بن الأم قال: ماتثاء ب النَّبي صلی اللہ علیہ وسلم قط۔[دارالفیحاء دمشق]