سے ثابت ہوتاہے،جوحضرت انسؓ سے روایت ہے:
مَنْ رَآني فِي المَنَام فَقدرآني۔ (۱)
قاضی ابوبکر فرماتے ہیں کہ اس کامطلب یہ ہے کہ اس کاخواب سچا ہے،اس کو کوئی واہمہ نہیں ہواہے۔دوسرے علماء کہتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حقیقتاً دیکھا، قاضی عیاض کہتے ہیں کہ حدیث کے معنی یہ مراد لئے جاویں گے کہ اگر اس نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، اسی معروف صفت میں دیکھا،جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تھی، تواس نے حقیقتاً دیکھا، اگر اس نے اس مشہور صفت کے خلاف دیکھا،تواس خواب کی تاویل کی جائے گی۔
بعض علما ء کہتے ہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا،اس نے حقیقتاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا،اس لئے کہ شیطان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیئت اختیارکرنے سے روک دیاگیاہے، خوا ب میں بھی اور جاگتے ہوئے بھی،کہ وہ خواب میں آکر جھوٹ نہ بولے، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اکرام کی وجہ سے ہے۔ جب یہ بات ظاہر ہوگئی، تواب اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھ کر ایسی کوئی بات سنے جوشریعت کے[ظاہری منصوص] احکام کے خلاف ہو تو اس پرعمل نہیں کیاجائے گا۔ممکن ہے کہ دیکھنے والے کا حافظہ اس کو ضبط نہ کرسکاہو، یہ خواب میں شک کی وجہ سے نہیں ہے،اس لئے کہ ضبط کرنے والے کی خبر معتبرمانی جاتی ہے،اور سونے والا مکلف نہیں ہوتا۔
قاضی حسین [شافعی]نے اپنے فتاویٰ میں [رمضان کے روزوں کے مسائل میں ] اس کا ذکرکیاہے ۔ امام نووی نے روضہ کے زوائد میں ، اوائل نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات پر کلام کرتے ہوئے اسی پراعتماد ظاہر کیاہے۔قاضی عیاض نے اس پراجماع نقل کیاہے، امام نووی نے بھی شرح مسلم میں :
------------------------------
(۱) صحیح البخاري۲/۱۰۳۶، کتاب الرقاق، باب من رأی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في المنام (۹/۲۹) رقم:۶۹۹۴۔