صاحب مبارک پوری مدظلہٗ کی کتاب ’’ المعتصر من اعلاء السنن ‘‘ کے کتابت شدہ فرموں کی تصحیح میں کچھ مشغولیت رہی تھی۔ اب جب سفر شروع ہونے والاتھا ، تو عزیزم مولوی ضیاء الحق سلّمہ ، مدیر ماہنامہ ضیاء الاسلام شیخوپور نے فرمائش کی ،کہ فلاں مضمون جو ادھورا رہ گیا ہے اس سفر میں ساتھ لیتے جائیں ، جتنا ہوسکے اسے لکھیں ، میں نے اس کے چند اوراق ساتھ رکھ لئے ۔
میرے شیخ ومرشد دامت برکاتہم کے صاحبزادے مولانا مفتی عاصم عبد اﷲ صاحب مدظلہٗ نے مجھے حکم دیا تھا کہ سلسلۂ قادریہ کے اَذکار واَوراد اور اَذکار ومراقبات کو اس ترتیب پر مرتب کردوں ، جس ترتیب کے ساتھ مشائخ قادریہ راشدیہ (۱)… جن سے بندہ وابستہ ہے … ان کی تلقین کرتے ہیں ، اس کا آغاز تو میں نے مدرسے ہی پر کردیا تھا ، مگر تمہید سے کچھ ہی آگے تحریر پہونچی تھی کہ مسلسل اسفار نے اس کا سلسلہ منقطع کردیا ، مکہ مکرمہ میں موقع ملا تو پہلے اسی کو ہاتھ لگایا اور اسے لکھنا شروع کیا ، مولانا مفتی عاصم عبد اﷲ صاحب حج میں آنے والے تھے ، میں نے سوچا کہ اسے مکمل کرکے ان کے حوالے کردوں ، میں ۱۲؍ دسمبر ،۳؍ ذی الحجہ کو مکہ شریف پہونچا ، صاحبزادۂ گرامی ایک روز کے بعد پہونچے ، ان سے فون پر بات ہوئی ، تو معلوم ہوا کہ وہ حج کے بعد دوتین دن میں چلے جائیں گے ، یہ سن کر میں نے کام میں تیزی پیدا کی ، بحمد اﷲ ۱۵؍ ذی الحجہ کو اس کی تکمیل ہوگئی ، وہ ۱۶؍ کو میری قیام گاہ پر تشریف لائے ۔ میں نے اس تحریر کی فوٹو کاپی جو اصل سے بہت صاف اور واضح تھی ، انھیں دیدی۔ میں نے عرض کیا کہ اسے وہ حضرت مرشدی مدظلہٗ اور حضرت مولانا عبد الصمد صاحب پیر طریقت ہالیجی شریف کے ملاحظہ سے گزاردیں ، ان کی اصلاح وتصدیق کے بعد اسے شائع کریں ، بحمد اﷲ سلسلۂ قادریہ کی ایک خدمت کی اس ناکارہ کوتوفیق بخشی گئی۔
(۱) سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانی قدس سرہٗ کی ذات اقدس کی جانب تصوف کا جو سلسلہ منسوب ہے ، وہ قادریہ کہلاتا ہے ۔ اس میں ایک شاخ حضرت پیر سیّد محمد راشدقدس سرہٗ کے واسطے سے پھیلی ہے ، بندے کی نسبت سیّدی ومرشدی حضرت مولانا حافظ عبد الواحد صاحب مدظلہٗ کے واسطے سے اسی سلسلے سے ہے۔