رمی کرنی ہے ، اور اس کا وقت صبح صادق ہی سے شروع ہوجاتا ہے ، لوگ بکثرت رمی کرکے واپس ہوچکے تھے ، ہم لوگ نکلے تو راستے کا ہجوم کم ہوچکا تھا ، پچھلے سال سے رمی کے انتظام کی حکومت نے اصلاح کردی ہے ، اس سے پہلے رمی کے راستے میں سب سے بڑی مصیبت یہ ہوتی تھی کہ داخلی حجاج ، خیموں کے اخراجات سے بچنے کے لئے جمرات کی سڑکوں پر سامان سمیت ڈیرا ڈال دیتے تھے اور سڑک کا بڑا حصہ گھیر لیتے تھے ، تھوڑی سی جگہ پیدل چلنے والوں کے لئے باقی رہتی تھی ، یہ سلسلہ عین جمرات تک ہوتا تھا ، اس کی وجہ سے رمی کے لئے جانے اور خود رمی کرنے میں بڑی دقت ہوتی ، اور کوئی معمولی بات بھی ہوتی تو ان راستے پر بیٹھنے والوں کی وجہ سے بڑا حادثہ ہوجاتا ، دوسال قبل حادثے میں اسی ازدحام کا بڑا دخل تھا ، اسی کے بعد جمرات کی توسیع کا منصوبہ بنا، وہ منصوبہ تو ابھی زیر تکمیل ہے ، پانچ منزلہ جمرات کے انتظام کامنصوبہ ہے ، جس میں دو منزل مکمل ہے ، باقی منصوبہ زیر تکمیل ہے ، لیکن راستوں پر بیٹھنے کا عمل پچھلے سال ہی ختم کردیا ہے ، اس کی وجہ سے بہت سہولت ہوگئی ، جمرات پر بھیڑ تو ضرور ہوتی ہے ، مگر کنکری مارنے میں دقت نہیں ہوتی ، جمرہ پہلے مختصر حجم کا ایک ستون تھا ، اب اس کے بجائے اسے چالیس میٹر چوڑا بنا دیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے بہت پھیل کر اور بڑے دائرے میں رمی کی جاتی ہے ، بہر حال اب رمی کا انتظام بہت اچھا ہوگیا ، مزید یہ کہ رمی کرنیوالے ایک راستے سے جاتے ہیں اور دوسرے راستے سے واپس آتے ہیں ، اس طرح آنے جانے کا ٹکراؤ نہیں ہوتا ، چلنے والے ایک ہی رُخ پر چلتے رہتے ہیں ۔
ہم لوگوں کا خیمہ جمرات کے قریب ہی ہے ، جلد ہی جمرات پر پہونچ گئے ، باہر سے بہت بھیڑ محسوس ہورہی تھی ، لوگ کافی دور سے کنکریاں ماررہے تھے ، ہم لوگ آہستگی سے اندر گھستے چلے گئے ، نہایت سہولت سے جمرہ کے قریب پہونچ گئے ، اطمینان سے کنکریاں ماریں ، اور اطمینان سے باہر آگئے ، پھر دوسرے راستے سے واپسی ہوئی ، خیمہ میں پہونچے تو ظہر کی نماز ہوچکی تھی ،ہم لوگوں نے اپنی جماعت کرکے نماز ادا کی ۔
میرااحرام افراد کا تھا ، اب مجھے سر منڈانا تھا ، عادل کا حج تمتع تھا ، ترتیب میں اب