سرشار ہوجاتے ہیں ، کائنات کے گوشے گوشے سے جنونِ عشق کی لہریں آتی ہیں ، اور کسی کی خاکِ پا میں جذب ہوجاتی ہیں ۔
دنیا میں شہر بہت ہیں ، ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت ، پُر فضا ، روشن اور بارونق! لیکن کیا کوئی شہر اس شہر کا مقابلہ کرسکتا ہے ، جس کے ذرے ذرے سے قلب وجگر کا ریشہ ریشہ بندھا ہوا ہے ، اس شہر کی مٹی بھی ویسی ہی مٹی ہے ، جیسی دوسرے شہروں کی مٹی ہے، اس شہر کی فضا ، اس کا آسمان، اس کا سورج ، اس کا چاند ، اس کے ستارے سب وہی ہیں ، جو دوسرے شہروں کے ہیں ، لیکن اس کی آغوش میں رحمت عالم کا جو لازوال سرمایہ ہے، وہ اور کہاں ہے ؟ اسی رحمۃ للعالمین کی دلنواز شخصیت ہے جس نے دنیا کے ہر گوشے کے باشندوں کو جذب کررکھا ہے، بقول علامہ محمد اسد:
’’ تیرہ سو برس( اب چودہ سو برس) گزر جانے کے بعد بھی ان کا روحانی وجود ، اسی طرح زندہ ہے ، جیسے اس وقت تھا ، انھیں کی وجہ سے گاؤں کا وہ مجموعہ جس کا نام یثرب تھا ، مسلمانوں کا محبوب شہر بن گیا ہے ، اتنا محبوب کہ کوئی شہر اتنا محبوب نہیں ہے، اس کا کوئی خاص نام بھی نہیں ، تیرہ سو برس سے آج تک اس کو ’’مدینۃ النبی ‘‘ کہتے آئے ہیں ، اس طویل مدت میں نہ جانے محبت کے کتنے طوفان اس طرح یہاں آکر ملے تھے ، کہ سارے اشکال اور حرکات نے ایک خاندان اور ایک گھرانے کے ماحول کی سی صورت اختیار کرلی تھی ، اور مظاہر کے سارے اختلافات ایک مشترک نغمہ …میں متحد ہوگئے تھے ۔
یہ وہ مسرت وسعادت ہے جس کا یہاں ہر شخص کو ہمیشہ احساس رہتا ہے ، ایک خاص قسم کی یکسانی اور ہم آہنگی!…… کوئی شہر ایسا نہیں ہے ، جس سے لوگوں کو کسی شخصیت کی وجہ سے اتنی محبت ہو ، جتنی مدینہ سے ! نہ دنیا میں کوئی ایسا شخص گزرا ہے ، جس نے اپنی وفات پر باوجود تیرہ سو برس