اس کا قہر بھی ایسا ہے کہ فرشتے بھی اس سے کانپتے ہیں اور اس پیشین گوئی میں ہمارے مخاطب صرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے حد سے زیادہ مجھے ستایااورگالی دینے اور بدزبانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے۔
بلکہ بعض نے ان میں سے میرے قتل کے فتوے دیئے کہ وہ سب لوگ چاہتے ہیں کہ میں قتل کیا جاؤں اور زمین سے نابود کیاجاؤ ں اور میرا تمام سلسلہ پراگندہ اورنابود ہو جائے۔ مگر خدا جو میرے دل کی حالت کو جانتا ہے۔ وہ وہی فیصلہ کرے گا۔ جو اس کے حکم کے موافق ہو۔ اس نے مجھے اپنے فیصلہ سے خبر دی ہے اور وہ یہ ہے’’الم ترکیف فعل ربک باصحاب الفیل الم یجعل کیدھم فی تضلیل انک بمنزلۃ رحی الاسلام اثر تک واخترتک‘‘(ترجمہ)تو نے دیکھ لیا یعنی تو ضرر دیکھے گا کہ اصحاب الفیل یعنی وہ جو بڑے حملہ والے تھے اورجو آئے دن تیرے پر حملہ کرتے ہیںاور جیسا کہ اصحاب فیل نے خانہ کعبہ کو نابود کرناچاہاتھا…
پھر فرمایا ’’وینصرک رجال نوحی الیہم من السماء یاتون من کل فج عمیق‘‘ یعنی تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں میں ہم الہام کریںگے۔ وہ دور دراز جگہوں سے تیرے پاس آئیں گے۔ اس جگہ استعارہ کے رنگ میں خدا تعالیٰ نے مجھے بیت اﷲ سے مشابہت دی۔ کیونکہ آیت ’’یاتون من کل فج عمیق‘‘ خانہ کعبہ کے حق میں ہے اور پھر فرمایاکہ تو مجھ سے بمنزلہ اسلام کی چکی کے ہے اوراس چکی میں جو پڑے گا وہ آخر کو پیسا جائے گا۔ یعنی تجھ سے لڑنے والے اور تیرے پر حملہ کرنے والے سلامت نہیں رہیںگے اور پھر فرمایا کہ تیرے مخالفوں کا اخزاء اور افناء تیرے ہی ہاتھ سے مقدر تھا۔ یعنی جو لوگ تجھے رسوا اورہلاک کرنا چاہتے ہیں۔وہ آپ ہی رسوا اور ہلاک ہوں گے اورپھر فرمایا:’’انی اناربک الرحمن ذوالعزوالسلطان من عاد ولیّالی فکانما خرّٰمن السماء انی موجود فانتظر سینا لھم غضب من ربہم وما کان معذبین حتیٰ نبعث رسولا قد افلح من زکھا وقد خاب من دسھا قل انی امرت لکم فافعلوا ماتؤ مرون، الیوم یوم البرکات یا عبدﷲ انی معک والضحی واللیل اذاسجٰی ما ودعک ربک وما قلی‘‘یعنی میں رحمن ہوں صاحب عزت اورسلطنت جو شخص میرے ولی سے دشمنی کرے۔ گویا وہ آسمان پر سے گر گیا۔ میں موجود ہوں۔ پس میرے فیصلہ کا منتظر رہ جولوگ عداوت سے باز نہیں آتے۔ عنقریب ان پرغضب الٰہی نازل ہوگا۔ ہم عذاب نازل نہیں کیا کرتے۔مگر اس حالت میں