M
التوطئۃ
حشر تک شمع شریعت تو رہے گی روشن
جل کے ہو جائیں گے ہاں !خاک بجھانے والے
آج دین و مذہب مصائب کے نرغے میں ہے۔ گلشن اسلام پامال خزاںہونے کو ہے۔ دنیاوی ابتلاء کا سلسلہ منازل ترقی پر ہے ۔ مسلمان صعوبتوں اورکلفتوں کے آماجگاہ بنے ہوئے ہیں۔اطمینان و طمانیت قلبی سے محروم پڑے ہیں۔ حوادث و سوانح،مصائب و آلام کے ہدف بنے ہوئے ہیں۔
دنیا ان کے تباہ و برباد، نیست و نابود کرنے میں ساعی و کوشاں ہے۔ ان کی مخالفت، معاندت اور مخاصمت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتی۔ غرضیکہ ہر سمت، ہر جہت،ہر طرف سے ان پر مصائب کے ابر ٹوٹ پڑے ہیں اور ان کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ زبان حال سے پکارتے پھرتے ہیں:
آعندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
تو ہائے گل پکار، میں چلاّؤں ہائے دل
مگر پھر بھی یہ ان حوادث و وقائع سے عبرت حاصل نہیں کرتے۔ بلکہ اپنے مذہب، اپنے دین اور اپنے آئین کے مقدس، مطہر اور مسلمہ اصولوں سے بے بہرہ اورغافل پڑے ہیں اور اپنے اہم مذہبی فرائض کو فراموش و نسیاً منسیاً کئے بیٹھے ہیں۔
مصائب و آلام مذہب سن کر ان کے قلوب بے قرار اور ان کی چشم اشکبار نہیں ہوتیں۔ کمال اسلام کازوال اور نور اسلام کا انطفاء ہوتا ہے۔ مگر یہ آنکھ نہیں کھولتے۔ ان کی چتوںنہیں بگڑتی اور ان کے تیور میلے نہیں ہوتے:
وائے برماء واے برحال ما
کفردارد عار براسلام ما
فی الحقیقت ایام موجودہ، اہل اسلام کی غفلت اور نادانی کی بوقلموں کے لئے یاد گار رہیں گے کہ جن میں بعض نام نہاد مفسد مسلمانوں نے محض اپنے حصول مفاد ذاتی کی خاطر اسلام اور پیغمبر اسلام کی اشد شدید علانیہ بے حرمتی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ غیروں کو کیا کہئے۔ ان سے