قادیانی اصحاب کو بڑا غصہ اس پر ہے کہ رابطہ عالم اسلامی نے اورحکومت پاکستان نے انہیں غیر مسلم قرار دیا۔بلکہ پاکستان میں یہ پابندی بھی لگادی گئی کہ وہ اپنی عبادت گاہوں کا نام مسجد نہ رکھیں۔ قادیانی ان احکامات پر اور مسلمانوں کے فرقوں سے خارج قرار دیئے جانے پر بڑے بے چین و مضطرب بلکہ غیض و غضب میں بھرے ہوئے ہیں۔ جب وہ صحیح العقیدہ مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں اوران کا ’’نبی‘‘ مسلمانوں کو،رنڈیوں کی اولاد،اور سڑا ہوا کیڑے پڑا ہوا دودھ کہتا ہے تو پھر یہ قادیانی کیوں خود ان ہی شاخ یا ان ہی کا فرقہ قرار دیئے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں؟ جب کہ آج بھی تمام قادیانیوں کا عقیدہ یہی ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی اورمسیح موعود نہ ماننے والا کافر اورخارج از اسلام ہے۔
خلیفہ قادیان کا مشہور اعلان ہے: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا، کافر ہیں اوردائرہ اسلام سے خارج ۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
اس خلیفہ قادیان نے یہ بھی وضاحت کی کہ:’’آپ نے (یعنی مرزا قادیانی) اس شخص کو بھی جو آپ کو سچا جانتا ہے، مگر مزید اطمینان کے لئے اس بیعت میں توقف کرتاہے، کافر ٹھہرایا۔ بلکہ اس کو بھی جو آپ کو دل میں سچا قرار دیتا ہے اور زبانی بھی آپ کا انکارنہیں کرتا۔ لیکن ابھی بیعت میں اسے کچھ توقف ہے،کافر ٹھہرایا ہے۔‘‘ (تشہیذ الاذہان ج۶،۱۲؍اپریل ۱۹۱۱ئ)
جب مرزا قادیانی، تمام مسلمانوں سے قطع تعلق کو اپنا الہام قرار دیتے ہیں اوران کے خلیفہ سب مسلمانوں کو کافر گردانتے ہیں۔ تو ایسی صورت میں غلام احمد قادیانی اورقادیانی فرقہ کو غیر مسلم اورخارج از اسلام قرار دینا ہی صحیح طریقہ کار ہے۔
قطعی جواب
دوسرا ، صحیح اورقطعی جواب یہ ہے کہ چونکہ قادیانی رسول اکرم ﷺ کی ختم نبوت کے منکر ہیں یعنی یہ کہ قادیانی اس بات پر ایمان نہیں رکھتے کہ رسول اﷲ ﷺ اﷲ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔اس لئے وہ خارج از اسلام، غیر مسلم،کافر اورجہنمی ہیں۔
یاد رکھو! نبوت کے دعویدار کسی جھوٹے سے اس کی نبوت کاثبوت مانگنا بھی گناہ ہے۔ کیونکہ اب کوئی نبی نہیں آئے گا کہ رسول اکرم محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ خاتم النّبیین ہیں۔اللھم! صلی علی سیدنا مولانا محمد وعلی آل سیدنا ومولانا محمدوبارک وسلم!