اسی کتاب میں موت کے دن کا واقعہ یوں بیان کیاگیا ہے:
’’حضرت مسیح موعود کو پہلا دست کھانے کھانے کے وقت آیا…لیکن کچھ دیر بعد آپ کو پھر حاجت محسوس ہوئی اورغالباً ایک دو دفعہ حاجت کے لئے آپ پاخانہ تشریف لے گئے۔ اتنے میں آپ کو ایک اور دست آیا مگر اب اس قدر ضعف تھا کہ آپ پاخانہ نہیں جا سکتے تھے۔ اس لئے چار پائی کے پاس ہی بیٹھ کر فارغ ہوگئے…اس کے بعد ایک اور دست آیا اور آپ کو قے آئی…اورحالت دگرگوں ہوگئی۔‘‘ (سیرت المہدی ج۱ ص۱۱، روایت نمبر۱۲)
قادیانی اخبار کی اطلاع
غلام احمدقادیانی کی موت کی اطلاع قادیانیوں کے اخبار میں اس طرح شائع ہوئی: ’’برادران جیسا کہ آپ سب صاحبان کو معلوم ہے۔ حضرت امامنا مولانا حضرت مسیح موعود، مہدی معہود مرزا قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اسہال کی بیماری بہت دیر سے تھی اور جب آپ کوئی دماغی کام زور سے کرتے تھے تو بڑھ جاتی تھی۔ حضور کو یہ بیماری بہ سبب کھانا نہ ہضم ہونے کے تھی… اس دفعہ لاہور کے قیام میں بھی حضور کو دو تین دفعہ پہلے یہ حالت ہوئی لیکن ۲۵؍تاریخ مئی کی شام کو…پھر اسی بیماری کا دورہ شروع ہوگیا…اورقریباً ۱۱بجے ایک دست آنے پر طبیعت ازحد کمزور ہوگئی… دواور تین بجے کے درمیان ایک اور بڑا دست آگیا۔جس سے نبض بالکل بند ہوگئی…ڈاکٹر مرزا یعقوب بیگ صاحب کو بھی گھرسے طلب کیا۔ جب وہ تشریف لائے تو اپنے پاس بلاکر کہا’’مجھے سخت اسہال کا دورہ ہو گیاہے آپ کوئی دوا تجویز کریں‘‘علاج شروع کیاگیا۔ چونکہ حالت نازک ہو گئی تھی۔ اس لئے ہم پاس ہی ٹھہرے رہے اور علاج باقاعدہ ہوتا رہا مگر پھر نبض واپس نہیں آئی۔‘‘ (اخبار الحکم ۲۸؍مئی ۱۹۰۸ئ)
خسر کی شہادت
مرزاغلام احمدقادیانی نے اپنی تحریرات بددعاؤں اورپیش گوئیوں میں ہیضہ اور طاعون کو اﷲ کا عذاب اور قہر الٰہی بتایا۔مرزا قادیانی کا انتقال ہیضہ کے مرض سے ہوا۔ مرزا غلام احمد کے مرید اور خسر میر ناصر نواب نے مرزا قادیانی کی موت کی کیفیت اس طرح بیان کی ہے: ’’حضرت مرزا قادیانی جس رات کو بیمار ہوئے۔ اس رات کو میں اپنے مقام پر جاکر سو چکاتھا۔ جب آپ کو بہت تکلیف ہوئی تو مجھے جگایا گیا۔ جب میں حضرت صاحب کے پاس پہنچا تو آپ نے خطاب کرکے فرمایا: میر صاحب مجھے وبائی ہیضہ ہوگیاہے۔ اس کے بعد آپ نے کوئی ایسی صاف بات میرے خیال میں نہیں فرمائی جب کہ دوسرے دن دس بجے کے بعد آپ کا انتقال ہوگیا۔‘‘(حیات ناصر ص۱۴)