خلاف لڑائی پر آمادہ ہو جاتے اور اس لڑائی کو مقدس جان کر جہاد فی سبیل اﷲ سمجھتے۔ جہاد کے جذبے نے ان کو اتناجری بنادیاتھا کہ ناکامی اورشکست کے یقین کے باوجود وہ انگریزوں کے خلاف تلوار اٹھانے سے نہیں چوکتے تھے۔ مسلمانوں کا جذبہ جہاد انگریزوں کے ہندوستان پر قبضہ اور تسلط کے لئے ایک بڑاخطرہ بن گیاتھا۔ انگریزوں نے اپنے قبضے کو مضبوط اور اپنے اقتدار کو پائیدار اوردیرپا بنانے کے لئے ایک طرف مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان عداوت پیدا کی اور دوسری طرف مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو توڑنے اورکمزور کرنے کے لئے مختلف طریقے اختیار کئے اور جہاد کو ایک وحشیانہ عمل بناکر پیش کیا۔ اس سلسلہ میں مرزاغلام احمد قادیانی نے انگریزوں کے ایجنٹ کے طورپر کام کیا۔
مسلمانوں کے خلاف مخبری
مرزاغلام احمد قادیانی نے انگریزوں کی جاسوسی شروع کر دی اور ایسے مسلمانوں کے نام وغیرہ انگریز حکام کوراز میں بتانے شروع کر دیئے جو انگریزوں کی حکومت سے نفرت کرتے تھے اور ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے موقع کی تلاش میں رہتے تھے۔
مرزا غلام احمد قادیانی نے انگریزوں کی حکومت مضبوط ہو جانے کے بعد جب کہ مسلمانوں کی طرف سے کسی مخالفانہ کارروائی کا خطرہ ٹل گیا تو خود اس جاسوسی کا اعتراف کیا اور انگریز سرکار کو لکھا ہواخط شائع کر دیا۔ جس میں لکھا تھا:
’’قرین مصلحت ہے کہ سرکار انگریزی کی خیر خواہی کے لئے ایسے نافہم مسلمانوں کے نام پر بھی نقشہ جات میں درج کئے جائیں جو درپردہ اپنے دلوں میں برٹش انڈیا کو دارالحرب قرار دیتے ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ہماری گورنمنٹ حکیم مزاج بھی ان نقشوں کو ایک ملکی راز کی طرح اپنے کسی دفتر میں محفوظ رکھے گی…ایسے لوگوں کے نام مع پتہ و نشان یہ ہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۲۷)
مرزاغلام احمد قادیانی نے مسیح موعود اورنبی ہونے کے جو دعوے کئے۔ ان کامقصد انگریزوں کی حکومت کے لئے زمین ہموار کرنا تھا۔ اس کام کے لئے اس شخص نے جہاد کو منسوخ قرار دیا۔ انگریزوں کی تائید میں اشتہارات چھپوائے جن میں ان کی بڑی تائید کی۔ بلاد اسلامیہ، عرب، عراق، شام، مصر، ترکی وغیرہ میں بھی اپنے دعوؤں اورجہاد کی منسوخی کے اعلان کو پھیلایا تا کہ یہ مسلم ممالک اوروہاں کے مسلمان انگریزوں کے غلام بن جائیں اوروہاں انگریزوں کا اقتدار