۳… ’’ولا شک ان حیوۃ عیسیٰ وعقیدۃ نزولہ باب من ابواب الاضلال ولا یتوقع منہ الا انواع الوبال‘‘ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ حیات عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے نزول کا عقیدہ گمراہی کے دروازوںمیں سے ایک دروازہ ہے اور اس سے سوائے قسم قسم کی مصیبتوں کے اورکوئی امید نہیں کی جا سکتی۔ (الاستفتاء ص۴۷، خزائن ج۲۲ص۶۷۰)
۴… ’’فخلاصۃ الکلام ان قولکم برفع عیسیٰ باطل ومضر للدین کانہ قاتل‘‘پس خلاصہ کلام یہ ہے کہ بیشک تم لوگوں کا عیسیٰ علیہ السلام کے رفع آسمانی اور حیات کا قول باطل اورغلط ہے۔ گویا کہ دین کا قاتل ہے۔ (الاستفتاء ص۴۵، خزائن ج۲۲ص۶۶۷)
۵… ’’اور درحقیقت صحابہ رضی اﷲ عنہ آنحضرت ﷺ کے عاشق صادق تھے اور ان کو کسی طرح یہ بات گوارہ نہ تھی کہ عیسیٰ جس کا وجود شرک عظیم کی جڑ قرار دیاگیا ہے،زندہ ہو اور آپ فوت ہو جائیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۵،خزائن ج۲۲ ص۳۷)
۶… ’’اس جگہ مولوی احمد حسن امروہی کو ہمارے مقابلہ کے لئے خوب موقع مل گیا ہے۔ ہم نے سنا ہے کہ وہ بھی دوسرے مولویوں کی طرح اپنے مشرکانہ عقیدہ کی حمایت میں کہ تاکسی طرح مسیح ابن مریم کو موت سے بچالیں اور دوبارہ اتار کر خاتم الانبیاء بنادیں۔ بڑی جان کاہی سے کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۵، خزائن ج۱۸ ص۲۳۵)
۷…
ابن مریم مر گیا حق کی قسم
داخل جنت ہوا وہ محترم
کیوں تمہیں انکار پر اصرار ہے
ہے یہ دیں یا سیرت کفار ہے
کیوں بنایا ابن مریم کو خدا
سنت اﷲ سے وہ کیوں باہر رہا
مر گئے سب پر وہ مرنے سے بچا
اب تلک آئی نہیں اس پر فنا
مولوی صاحب یہی توحید ہے
سچ کہو کس دیوکی تقلید ہے
(ازالہ اوہام ص۷۶۵،خزائن ج۳ص۵۱۳)