وانھم قاتلو الکفار قال ابن عباسؓ لم تقاتل الملئکۃ سوے یوم بدر الخ (کبیر ص۶۵ ج۳)‘‘{تمام مفسرین ومؤرخین کا اس پر اجماع ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے بدر کے دن فرشتوں کو نازل فرمایا اورانہوں نے کفار کے ساتھ جنگ کی حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ فرشتوں نے بدر کے دن کے علاوہ کبھی قتال نہیں کیا۔}
۳… ’’واعلم ان ہذہ الشبھۃ انما تلیق بمن ینکر القرآن والنبوۃ فاما من یقربھما فلا یلیق بہ شے من ہذہ الکلمات فما کان یلیق…انکا رھذہ الاشیاء مع ان نص القرآن ناطق بھاو وردھافی الاخبار قریب من التواتر (تفسیر کبیر ج۵ص۶۶)‘‘ {یوم بدر میں فرشتوں کے نازل ہونے پر بعض لوگوں کے اعتراضات کے جواب کے سلسلہ میں امام رازیؒ فرماتے ہیں’’جان لو کہ اس قسم کے ’’فرشتوں کے نزول وغیرہ پر‘‘ اعتراضات ان لوگوں کے لئے زیبا ہیں جو قرآن اور نبوت کا انکار کرتے ہوں۔ ان کے لئے مناسب نہیں جو قرآن وحدیث پرایمان رکھتے ہوئے اس قسم کی چیزوں کاانکار کریں۔ کیونکہ قرآن اس پر ناطق ہے اور یہ چیزیں احادیث متواترہ میںوارد ہیں۔}
۴… ’’تنزل الملئکۃ والروح فیھا باذن ربھم من کل امر (القدر)‘‘ {اس رات میں (یعنی لیلتہ القدر میں) فرشتے اور روح القدس اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امر خیر کو لے کر نازل ہوتے ہیں۔ } امام رازیؒ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ احادیث کثیرہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ فرشتے زمین پر تمام ایام میں جہاں مجالس ذکر اور دین پاتے ہیں،نازل ہوتے ہیں۔ لیلتہ القدر میں تو ان کا آسمان سے زمین پر نازل ہونا بدرجہ اولیٰ ثابت ہے۔ (تفسیر کبیر ص۴۴۶ ج۸)
۵… ’’تعرج الملئکۃ والروح الیہ الایہ (معارج:۴) ‘‘{فرشتے اور روحیں اس کے پاس چڑھا کرتی ہیں۔}
۶… ’’عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲ ﷺ یتعاقبون فیکم ملئکۃ باللیل وملائکۃ بالنھار یجتعمون فی صلوۃ الفجر وصلوٰۃ العصر ثم یعرج الذین یاتوا فیکم الحدیث (بخاری شریف و مسلم شریف)‘‘{حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا پے در پے رہتے ہیں تمہارے پاس کچھ فرشتے رات کو اور