اخذ علیہ المیثاق لئن بعث اﷲ محمداً وھوحیّی لیؤمنن بہ ولینصرنہ (تفسیر ابن کثیر ص۱۷۸ ج۲، تفسیر کبیر ص۴۸۳ ج۲)‘‘ {حضرت علیؓ و ابن عباسؓ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ جتنے انبیاء دنیا میں تشریف لائے ان تمام نبیوں سے اﷲ تعالیٰ نے عہد و قرار لیا کہ اگر حضرت محمدﷺ دنیا میں نبی بناکر بھیجے جائیں اور اس وقت تم لوگ زندہ موجود ہو، تو ان پر ایمان لانا اوران کی مدد کرنا اور یہ ہی عہد واقرار تم اپنے اپنے متبعین سے بھی لینا۔}
۳… ’’ان المیثاق ہذا مختص بمحمد ﷺ وھو مروی عن علی ؓ وبن عباسؓ وقتادۃ والسدیؒ (تفسیر کبیر ص۴۸۳ ج۲)‘‘{بیشک یہ میثاق(جو آیت بالا میں ہے) خاص ہے حضرت محمدﷺ کے لئے اور یہ ہی مروی ہے حضرت علیؓ و ابن عباسؓ و قتادہؓ وسدیؒ وغیرہم سے۔}
۴… ’’واذقال عیسیٰ ابن مریم یبنی اسرائیل انی رسول اﷲ الیکم مصدقا لما بین یدے من التوراۃ ومبشر برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد (الصف)‘‘{اور جبکہ عیسیٰ ابن مریم نے فرمایا کہ اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس اﷲ کا بھیجا ہوا آیا ہوں کہ مجھ سے پہلے جو رورات ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور میرے بعد جو ایک رسول آنے والے ہیں۔ جن کا نام احمد ہوگا۔ان کی بشارت دینے والا ہوں۔} اس آیت کی تفسیر حدیث میں اس طرح ہے۔
۵… ’’عن ابی امامۃ عن رسول اﷲﷺ انہ قال ساخبر کم باول امری دعوۃ ابراہیم و بشارۃ عیسیٰ الحدیث، وفی بعض الروایات عن العرباض بن ساربۃ (مسند احمد ص۱۶۷ ج۴و مشکوۃ المصابیح ص۵۱۳ج۲)‘‘{فرمایا رسول اﷲﷺ نے میں تم کو اپنی نبوت کی ابتداء کے متعلق ابھی سناتا ہوں۔ میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں۔(جوآیت بالا میں ہے)}
۶… ’’عن جبیر بن مطعم قال سمعت النبی ﷺ یقول ان لی اسماء انا محمد وانا احمد الحدیث (بخاری ص۵۰۱ ج۱، صحیح مسلم ص۲۶۱ ج۲،مشکوٰۃ ص۵۱۵ج۲)‘‘{حضرت جبیر ابن مطعم فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میرے لئے متعدد نام ہیں۔ میں محمدہوںاورمیں احمد ہوں۔}
۷… ’’قل یاایھالناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا (اعراف)‘‘{آپ فرما دیجئے (اے محمدﷺ) کہ اے لوگو! میں رسول ہوں اﷲ کا تم سب کی طرف۔}