۳… ’’ما المسیح ابن مریم الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل وامہ صدیقہ (مائدہ:۷۵)‘‘ {(حضرت)مسیح ابن مریم(عین خدا یا جز خدا) کچھ بھی نہیں صرف ایک پیغمبر ہیں جن سے پہلے اور بھی پیغمبرگزر چکے ہیں اوران کی والد (بھی صرف)ایک ولی بی بی ہیں۔}
۴… ’’انما المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اﷲ وکلمتہ القاھا الی مریم وروح منہ (نسائ:۱۷۱)‘‘{مسیح عیسیٰ بن مریم تو اور کچھ بھی نہیں البتہ اﷲ کے رسول ہیں اور اﷲ تعالی کے ایک کلمہ ہیں جس کو اﷲ تعالیٰ نے مریم تک پہنچایا تھا اور اﷲ کی طرف سے ایک جان ہیں۔}
نوٹ… ان آیات میں بار بار حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اﷲ کا رسول اوراس کا نبی اورروح اﷲ اور کلمۃ اﷲ اور وجیہ فی الدنیا والاخرۃ اورمقرب خدا وغیرہ بتایاگیا ہے اورحضرت مسیح علیہ السلام کی عظمت کوظاہرکیاگیاہے اور دوسری طرف مرزا قادیانی ان کو بداخلاق، چور، جھوٹا، مکار، فریبی کہہ رہے ہیں۔ بلکہ ان کی نبوت اور معجزات کا انکار کررہے ہیں۔ خدا ان کی ماں کو صدیقہ(ولیہ کاملہ) کا خطاب دے رہاہے۔ فرشتے ان کے سامنے آکر خدا کا پیغام پہنچا رہے ہیں اور حضرت محمدﷺ ان کو خیر النساء (بہترین عورت) اورافضل النساء العالمین (دنیا کی عورتوں سے افضل سوائے حضرت خدیجہؓ و فاطمہؓ کے)بتا رہے ہیں۔ مگر مرزا قادیانی ان کو زانیہ وغیرہ قرار دے رہے ہیں۔(العیاذ باﷲ) کیا یہ صریح خدااوررسول کا مقابلہ نہیں ہے۔ کیا یہ قرآن وحدیث کاانکار نہیںہے؟
فاعبروا یا اولیٰ الالباب
۵… ’’واتینا عیسیٰ ابن مریم البینت وایدناہ بروح القدس (بقرہ:۸۷)‘‘{اور دیا ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو معجزات اورتائید کی ہم نے ان کی روح القدس کے ذریعہ سے۔}
۶… ’’ھوالذی رباہ فی جمیع الاحوال وکان یسیر معہ حیث ساروکان معہ حیث صعدالی السماء (تفسیر کبیر)‘‘ {جبرائیل علیہ السلام ان کی ہر وقت نگہداشت کرتے اور کسی وقت ان سے جدا نہیں ہوتے تھے۔ یہاں تک کہ ان کو آسمان پر اٹھا کر لے گئے۔}