بعد نبوت کا دعویٰ کیا کیونکہ آپﷺ خاتم النّبیین ہیں۔ قرآن حکیم اورحدیث کی نص سے۔ پس یہ اﷲ اوراس کے رسول کی تکذیب ہے۔}
۴… ’’من اعتقد وحیا بعد محمدﷺ فقد کفر باجماع المسلمین (فتاویٰ علامہ ابن حجر مکیؒ)‘‘{جوشخص آنحضرت ﷺکے بعد وحی کا اعتقاد رکھے وہ باجماع مسلمین کافر ہے۔
۵… ’’وکذلک قال ابن القاسم فیمن تنباء وزعم انہ یوحی الیہ انہ کالمرتد سواء کان دعا ذلک والی متابعۃ نبوتہ سراکان اوجھرا کمسیلمۃ لعنۃ اﷲ وقال اصبغ بن الفرح ھوای من زعم انہ نبی یوحی الیہ کالمرتد فی احکامہ لانہ قد کفر بکتاب اﷲ لانہ کذبہ ﷺ فی قولہ انہ خاتم النّبیین لا نبی بعدہ مع الفریۃ علی اﷲ (خفا جی شرح شفا ۴۳۰ ج۴)‘‘{اورایسے ہی ابن قاسمؒ نے اس شخص کے متعلق کہا ہے جو دعویٰ نبوت کرے اور کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے۔ وہ مثل مرتد کے برابر ہے کہ وہ لوگوں کو اپنی نبوت کی اتباع کی دعوت دے یا نہ دے اورپھر یہ دعوت خفیہ ہو یا علانیہ جیسے مسیلمہ کذاب اور اصبغ بن الفرح فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ کہے کہ میں نبی ہوں اورمجھ پر وحی آتی ہے۔ وہ احکام میں مثل مرتد(جو مسلمان ہونے کے بعد کافر ہوجائے) کے ہے اس لئے کہ وہ قرآن کا منکر ہوگیا اور آنحضرتﷺ کو اس قول میں جھٹلایا کہ آپﷺ خاتم النّبیین ہیں۔ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں اور اس کے ساتھ اﷲ تعالیٰ پر افتراء بھی باندھا کہ اس نے مجھے نبی بنایاہے۔}
۶… ’’واما من قال ان بعد محمدﷺ نبیا غیر عیسیٰ بن مریم فانہ لا یختلف اثنان فی تکفیرہ لصحتہ قیام الحجۃ (کتاب الفصل لعلامۃ ابن حزم ص۱۸ج۴،ص۲۴۹ج۳)‘‘{جو شخص کہے کہ حضورﷺ کے بعد سوائے عیسیٰ بن مریم کے کوئی اورنبی ہے تو اس کے کافر کہنے میں دو مسلمانوں کا بھی اختلاف نہیں۔ کیونکہ حجت صحیح قائم ہے(یعنی تمام مسلمانوں نے ایسے شخص کو کافر کہاہے)}
۷… ’’ویکفربقولہ ان کان ما قال الانبیاء حقا اوصدقا وبقولہ انا رسول اﷲ (بحرالرائق ص۱۳۰ ج۵)‘‘{اگر کوئی کلمہ شک کے ساتھ یہ کہے کہ اگر انبیاء کا فرمان صحیح و سچ ہو توکافر ہو جاتاہے۔ اسی طرح اگر یہ کہے کہ میں اﷲ کا رسول ہوں توبھی کافرہوجاتاہے۔}