میں کلوں کی ایجاد کرنے اورطرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہو جاتی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۳حاشیہ، خزائن ج۳ص۲۵۵)
۵… ’’اور ماسوا اس کے یہ بھی قرین قیاس ہے کہ ایسے ایسے اعجاز طریق عمل الترب یعنی مسمریزمی طریق سے بطور لہو ولعب نہ بطور حقیقت ظہور میں آسکیں۔‘‘
(ازالہ حاشیہ ص۳۰۴،خزائن ج۳ ص۲۵۵)
۶… ’’اگر یہ عاجز اس عمل کو مکروہ اورقابل نفرت نہ سمجھتاتو خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے امید قوی رکھتاتھا کہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘
(ازالہ حاشیہ ص۳۱۰،خزائن ج۳ص۲۵۸)
۷… ’’مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق اوربے قدرتھے۔جو مسیح کی ولادت سے بھی پہلے مظہرعجائبات تھا۔ جس میں ہر قسم کے بیمار مجذوم و مبروص و مفلوج وغیرہ ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہو جاتے تھے۔ لیکن بعد کے زمانہ میں جو لوگوں نے اس قسم کے خوارق دکھلائے۔ اس وقت تو کوئی تالاب بھی موجود نہ تھا۔‘‘ (ازالہ ص۳۲۱،خزائن ج۳ص۲۶۳)
۸… ’’پھر جب خدا نے اوراس کے رسول نے اورتمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح کو اس کے کارناموں کی وجہ سے افضل قرار دیا ہے۔ تو پھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۹)
وَقَدْ یَجْعَلُ التَّحْقِیْقَ ذٰلِکَ عِنْدَہٗ
اِذَا مَا خَلَا جَوُّٗ کَمِثْلِ جَبَانٖ
’’اور کبھی نامرد کی طرح میدان خالی دیکھ کر ان ہی امور کو(جودوسروں کے حوالہ سے نقل کرتاتھا) واقعی اور تحقیقی بنا لیتاہے۔‘‘
وَیَنْفِثُ فِیْ اِثْنَائِ ذٰلِکَ کُفْرَہٗ
وَیُعْرِبُ فِیْ عِیْسٰی بِمَا ہُوَشَانِیٔ
’’اور اسی اثناء میں مرزا کفر اگلتا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں بغض دلی کوظاہرکرتاہے۔‘‘
وَکَانَ ھُنَا شَیْئُٗ لِتَحْرِیْفِ عَہْدِھِمْ
فَصَیَّرَہٗ حَقًّا لَخُبْثِ جَنَانٖ
’’حال یہ ہے کہ نصاریٰ کے عہد قدیم وجدید کے محرف ہونے کی وجہ سے ایک شے تھی جس کو مرزا نے اپنے خبث باطنی سے حق بنایا۔‘‘
اس شعر میں مؤلف کا مقصود اس امر کو سمجھانا ہے کہ جو توہین انبیاء علیہم السلام کی اور بالخصوص حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق کفریہ کلمات مرزا کی کتابوں میں ملتے ہیں۔ وہ بطور الزام