میں کیا لکھتاہے۔ دیکھو تحفہ گولڑویہ کے (ص۴۰، خزائن ج۱۷ص۱۵۳)میںلکھتے ہیں کہ ’’تین ہزار معجزے ہمارے نبی کریمﷺ سے ظہور میں آئے۔‘‘ اوراپنے معجزات و نشان کے متعلق اخبار البدر مطبوعہ جولائی ۱۹۰۶ء میں لکھتے ہیں کہ ’’جو میرے لئے نشان ظاہر ہوئے وہ تین لاکھ سے زیادہ ہیں اور کوئی مہینہ نشانوں سے خالی نہیں گزرتا اور۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲)میںدس لاکھ سے زائد معجزات کی تعداد بتلائی جاتی ہے۔
’’ان چند سطور میں جو پیشین گوئیاں ہیں۔ وہ اس قدر نشانوں پرمشتمل ہیں جو دس لاکھ سے زائد ہیں اورنشان بھی ایسے کھلے کھلے جو اول درجہ خارق ہیں۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲)اورپھر اسی صفحہ پرلکھتے ہیں:’’مجھے اس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ وہ نشان جو میرے لئے ظاہر کئے گئے اورمیری تائید میں ظہورمیںآئے۔ اگر ان کے گواہ ایک جگہ کھڑے کئے جائیں تو دنیا میں کوئی بادشاہ ایسا نہ ہوگا جو اس کی فوج گواہوں سے زیادہ ہو۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۱، خزائن ۲۱ ص۷۲)
تتمہ حقیقت الوحی میں خداکی قسم کھاکر لکھتے ہیں:’’اوراس نے میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشان ظاہر کئے جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
ہرشخص ان تمام عبارتوں کے دیکھنے کے بعد یہ نتیجہ نکال سکتاہے کہ نبی کریمﷺ کی استثناء مرزا کے مافی الضمیر کے خلاف ظاہراً لوگوں کے سامنے اپنے بچاؤ کی غرض سے تھی۔ جس کا سربستہ راز آئندہ کھل گیا۔
وَمَا قَوْلُکُمْ فِی الْعِیْسَوِیَّۃِ اَوَّلُوْا
رَسُوْلًا لِاُ مِّیِّیْنَ خَیْرَ کَیَانٖ
’’تمہارا کیافتویٰ ہے فرقہ عیسویہ میں جو یہ کہتاہے کہ نبی خیرالکائنات کی رسالت صرف امیوں ہی کے لئے ہے۔‘‘
عیسیٰ اصبہانی ایک شخص کانام ہے۔ جس کی طرف نسبت کر کے یہودیوں کی ایک جماعت کو عیسویہ کہاجاتاہے۔ اس شخص کا خیال تھاکہ جناب رسالت مآبﷺ رسول برحق ہیں۔ مگر آپ ﷺ کی بعثت اور رسالت صرف امیوں ہی کی طرف ہوئی ہے۔ ہمارے لئے رسول بنا کر نہیں بھیجے گئے۔
اس شعر میں بھی مرزا کے تاویلات کفریہ کی نظیرہے۔
وَھَلْ ثَمَّ مَالَا فِیْہِ تَاوِیْلُ مُلْحِدٍ
وَمَنْ حَجَرَالتَّاوِیْلَ رَمْیَ لِسَانٖ