’’احادیث نبی میں اور اس کے بعد تمام جن و انس میں دعوائے نبوت ہی اس کے کفر کی وجہ متواتر رہی۔‘‘
فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ اَوْقَدْ وُجُوْہُٗ لِکُفْرِہٖ
فَاَسْیَرُھَا دَعْوَاہُ تِلْکَ کَمَانِیْ
’’مسیلمہ کے کفر کی وجوہ اورہوں یا نہ ہوں مگر بڑی چلتی ہوئی مشہور وجہ دعوائے نبوت ہے جیسے مانی (کذاب) کی کفر کی وجہ دعویٰ نبوت تھی۔‘‘
مانی کذاب مدعی نبوت کی طرح مسیلمہ کذاب کی تکفیر کا سبب بھی ادعا نبوت ہوا ہے اور دونوں باتفاق امت دعویٰ نبوت کی بناء پر کافر قرار دیئے گئے اور قتل کئے گئے۔
وَاَوَّلُ اِجْمَاعٍ تَحَقَّقَ عِنْدَنَا
لَفِیْہِ بِاِکْفَاْرٍوَّسَبْیِ عَوَانِیْ
’’اور سب سے پہلا اجماع جو ہمارے علم میں ثابت ہواہے وہ مسیلمہ کی تکفیر اوران کی عورتوں کو اسیر کرلانے میں ہواہے۔‘‘
مسیلمہ، نبی کریمﷺ کے آخری زمانہ میں مدعی نبوت ہوا اورآنجناب ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ خلیفہ برحق نے مسیلمہ پرچڑھائی کی اور نصرت و کامیابی کے ساتھ قتال کیا اور ان کی عورتوں کو اسیر کرکے لائے۔
وَکَانَ مُقِرًّا بِالنَّبُوَّۃِ مُعْلِنًا
لِخَیْرِالْوَرٰی فِیْ قَوْلِہٖ وَاَذَانٖ
’’باوجودیکہ مسیلمہ نبی خیرالبشر کی نبوت کا اپنے قول اوراذان میں اعلان اور اقرار کرتاتھا۔‘‘
مسیلمہ بھی نبی کریمﷺ کی نبوت کو مانتا تھا۔ مگر یہ کہتاتھا کہ مجھے بھی نبوت میںشریک کیاگیا ہے۔ چنانچہ اس نے جو خط نبی کریمﷺ کی خدمت میں بھیجا تھا اس میں لکھاتھا(رسول اﷲ کی طرف سے محمد رسول اﷲﷺ کی خدمت میں یہ ہے کہ میں اس امر میں شریک ہو گیاہوں۔ یعنی (مجھ کونبوت میں خدا کی طرف سے شریک کیاگیاہے)اورمسیلمہ کے یہاں اذان میں بھی ’’اشہد ان محمد رسول اﷲ‘‘پڑھایاجاتاتھا۔ ایک مرتبہ مسیلمہ نے اپنے مؤذن سے کہا کہ اذان میں ’’اشہد ان مسیلمۃ رسول اﷲ‘‘بھی ملالیاکرو۔ مؤذن نے بجائے اس کلمہ کے یوں پڑھا ’’واشہد ان مسیلمۃ یزعم انہ رسول اﷲ‘‘یعنی مسیلمہ کاخیال ہے کہ میں بھی رسول اﷲ ہوں اور واقع میں نہیں۔ جب مسیلمہ جیسے شخص کی تکفیر باوجود اقرار نبوت خیرالانبیاء کی گئی تو مرزا کی تکفیر میں جبکہ وہ مدعی نبوت اورصاحب شریعت ہونے کے علاوہ تمام انبیاء علیہم السلام پر فضلیت کا بھی دعوے دار بنتا ہے،کون امر مانع ہوسکتاہے۔