نبی مانتے تھے۔ گوعموم دعوت کے منکر تھے اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ نبی جھوٹ نہیں بول سکتا۔ کیونکہ جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے اور انبیاء علیہم السلام معصوم گناہوں سے پاک ہوتے ہیں۔ جس کی تشریح ابتداء میں گزر چکی ہے۔ پس جب آپﷺ کا نبی ہونا ثابت ہے تو جو کچھ آپﷺ زبان مبارک سے فرمائیں گے وہ سب سچ ہو گا اورآپﷺ نے اپنی زبان مبارک سے یہ دعویٰ کیا ہے کہ میری شریعت و دعوت عام ہے تمام دنیا جہاں والوں کے لئے، جس کی تشریح آیات و احادیث میں اوپر گزر چکی ہے۔ پس ماننا پڑے گا کہ آپﷺ تمام دنیا کے لئے نبی ہیں۔
دیگر انبیاء علیہم السلام کی نبوت چونکہ عام نہیں تھی لہٰذا ان میں سے کسی نے یہ دعویٰ ہی نہیں کیا کہ میں ساری دنیا کے لئے نبی ہوں۔
الحاصل اگر کسی کو حضورﷺ کی نبوت میں شک ہو تو ہم سے رفع کرلے مگر اس کے ثبوت کے بعدآپﷺ کی نبوت کے عام ہونے کی دلیل کی حاجت نہیں ہوگی۔ بلکہ آپﷺ کا فرما دینا ہی کافی ہوگا۔
۲… اثبات دعویٰ کے لئے جس قدر دلائل پیش کئے جا سکتے ہیں۔ ان سب سے زیادہ واضح مشاہدہ ہے۔ مشاہدہ سے بڑھ کر کوئی دلیل واضح نہیں ہوتی اور مذہب اسلام کے عالمگیر ہونے کا ہر شخص مشاہدہ کر سکتا ہے۔ کون سا ایسا ملک ہے جس میں اسلام کے شیدائی نہ ملتے ہوں؟
جو لوگ اپنے مذہب کو قدیم بتاتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمارا مذہب اسلام سے لاکھوں برس پہلے سے چلاآرہا ہے۔ وہ نظر انصاف سے دیکھیں کہ ان کے مذہب نے باوجود قدیم ہونے کے کس قدر وسعت حاصل کی ہے اور اسلام جس کو دنیا میں آئے ہوئے ابھی چودہ سو سال بھی پورے نہیں ہوئے۔ اس کی وسعت کہاں تک پہنچ گئی ہے۔ اگر پہاڑوں کی غاروں میں جا کر دیکھیں تو وہاں بھی اسلام کی صدا کان میں آئے گی او راگر جنگلوں کو جا کر ٹٹولیں تو جھاڑیاں ، بوٹیاں بھی اسلام کا پتہ دیںگی۔غرض کوئی کونہ زمین کا ایسا نہیں ملے گا جس میں اسلام کی آواز نہ آئے۔
الحاصل حضورﷺ کی شریعت کا عام ہونا اس وقت آفتاب کی طرح روشن ہے۔ ہر شخص مشاہدہ کر سکتا ہے کہ کوئی مذہب دنیا بھر میں اس قدر وسعت نہیں حاصل کر سکا اور نہ کر سکے گا۔ اگر اسلام میں عام ہونے کی صلاحیت نہ ہوتی تو اس قدر جلدی وسعت ہرگز حاصل نہ کر سکتا۔ جیسا کہ دیگر مذاہب نہیں کر سکے ۔ کیونکہ ان میں عام ہونے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ جیسا کہ تیسری دلیل سے واضح ہو جائے گا۔