ہوتے ورنہ ترجیح بلا مرجح لازم آتی ۔ کیونکہ جب سب کی فطرت برابر ہے ۔ تو کیا وجہ ہے کہ زید عمر کے نطفہ پیدا ہو اور عمر زید کے نطفہ سے پیدا نہ ہو ۔
بلکہ پیدائش کی صورت یہ ہوتی کہ اللہ تعالیٰ یونہی اپنی قدرت سے سب کو پیدا کر دیتا جیسا کہ آدم علیہ السلام کو پیدا کیا ۔ اور پھر یہ بہی مہ ہوتا کہ ایک شخص آج پیدا ہوتا اور دوسرا کذ بلکہ سب کو ایک دم پیدا کیا جاتا ورنہ ترجیح بلا مرجح لازم آتی تو قیامت تک کے آنے والے یک دم پیدا کر دئیے جاتے ۔ تو اس صورت میں ایک خرابی یہ ہوتی کہ زمین تنگ ہو جاتی اور دوسری خرابی یہ ہوتی کہ جب ایک دوسرےکے نطفہ سے پیدا نہ ہوتے تو آپس میں ایک دوسرے سے انس و محبت نہ ہوتی بوجہ نہ ہونے تعلق رشتہ داری کے تو اس پر کئی خرابیاں مرتب ہوتیں ۔ قتل و قتال زیادہ ہوتا ۔ کوئی مر جاتا تو مردا سڑتا رہتا کوئی اٹھاتا ہی نہیں ۔
اب تو غریب سے غریب آدمی بھی مر جاتا ہے تو بہتیرے آوی بھاگے آتے ہیں ۔ کوئی کہتا ہے کہ میرا باپ تھا ۔ کوئی کہتا ہے کہ میرا بھائی تھا ۔ میرا چچا تھا غرض سینکڑوں تعلقات والے پیدا ہو جاتے ہیں ۔ مگر جب پیدائش کا یہ سلسلہ نہ ہوتا تو کوئی پوچھتا ہی نہیں ۔ کوئی دوسرے کی معاونت کرنے کے لئے تیار نہ ہوتا ۔ اس کے متعلق ارشاد باری ہے : ’’ و ھو الذی خلق من الماء بشرا فجعلہ نسبا و صھرا () سورہ الفرقان ‘‘ ( اور وہ ایسا ہے جس نے پانی سے ( یعنی نطفہ سے ) آدمی کو پیدا کیا ۔ پھر اس کو خاندان والا اور سسرال بنایا ۔ ) انسان کے دو خاندان ہوتے ہیں ۔ ایک باپ کی طرف سے دوسرا ماں کی طرف سے ۔
مطلب یہ کہ خداوند تعالیٰ نے انسان کی پیدائش کا ایسا طریقہ اختیار کیا ہے کہ پیدائش کے ساتھ ساتھ دو خاندانوں کے ساتھ تعلقات بھی پیدا ہوتے ہیں اور یہ تعلقات ہی مدار معاونت ہیں اور پھر جب شادی کر لیتا ہے تو ایک تیسرا رشتہ بھی پیدا ہو جاتا ہے ۔ جس کو رشتہ سسرال کہتے ہیں ۔ غرض اس کی قدرت کاملہ نے یک حقیر نطفہ کو اس قدر پھیلایا کہ سینکڑوں علاقوں والا ہو گیا اور یوں ہی بغیر نطفہ کے پیدا کرنے میں یہ تعلقات نہ پیدا ہوتے ۔
ایک دفعہ موسیٰ علیہ السلام نے خداوند تعالیٰ کی جناب میں عرض کی کہ ایک انسان کو دورے کے پیٹ میں ر کھ کر پیدا کرنے میں کیا حکمت ہے ۔ حالانکہ آپ کو قدرت ہے کہ آپ بغیر کسی کے پیٹ میں رکھنے کے بھی پیدا کر سکتے ہیں ۔ تو خداوند تعالیٰ نے فرمایا اچھا ہم کسی وقت سمجھا دیں گیں ۔ اس کے بعد موسیٰ علیہ السلام کہیں جنگل میں جا رہے تھے تو حسن اتفاق سے دو تین مردے نظر آئے ۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ ! ان کا کوئی رشتہ دا ر یہاں نہیں ہے لہٰذا ان کا دفن